• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

شہروں کے پھیلاؤ سے عوامی خدمات پر دباؤ پڑ رہا ہے

شائع May 24, 2021
ملک کی 20 کروڑ 7 لاکھ 68 ہزار آبادی میں سے 36.44 فیصد شہروں میں رہائش پذیر ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ملک کی 20 کروڑ 7 لاکھ 68 ہزار آبادی میں سے 36.44 فیصد شہروں میں رہائش پذیر ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: سال 2017 کی مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان کی شہری آبادی 1998 میں 4 کروڑ 30 لاکھ تھی جو 2017 میں بڑھ کر 7 کروڑ 56 لاکھ 80 ہزار ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسرے لفظوں میں ملک کی 20 کروڑ 7 لاکھ 68 ہزار آبادی میں سے 36.44 فیصد شہروں میں رہائش پذیر ہے جبکہ 1998 میں 13 کروڑ 23 لاکھ 50 ہزار میں سے 32.5 فیصد آبادی شہری تھی۔

سب سے زیادہ تیزی سے شہری آبادی میں اضافہ بلوچستان میں ہوا جس کے بعد سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:'دیہی آبادی کی شہروں کی جانب منتقلی سے مسائل میں اضافہ'

شہری آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے شہر کے باشندوں کے لیے دستیاب محدود عوامی خدمات (تعلیم، صحت، صآف پانی، سیوریج وغیرہ) پر دباؤ بڑھا ہے اور خاطر خواہ سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے سماجی و اقتصادی ڈھانچہ ڈگمگا رہا ہے۔

گھروں کے کم ہوتے حجم سندھ میں 5.55 جبکہ پنجاب میں 6.38 افراد رہ گئے ہیں جبکہ قومی اوسط 6.39 افراد کی ہے۔

اس کے ساتھ شہروں کے آس پاس کی زرعی اراضی ہر طرح کی سہولیات سے مالا مال افراد کے لیے وسیع و عریض ہاؤسنگ سوسائٹی تیار کرنے کے لیے دولت مندوں کے قبضے میں ہے۔

درحقیقت کچھ شہری منصوبہ بندی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہروں میں واضح تضاد موجود ہے کیوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے معیار زندگی اور حالات میں تفاوت بڑھتا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ ہے، 2017 کی مردم شماری کے حتمی نتائج جاری

نے ہنگم آبادیوں کے غریب رہائشیوں اور متمول کمیونٹیز کے لیے دستیاب خدمات میں بڑھتے ہوئے فرق سے جرائم بڑھ رہے ہیں اور امن و عامہ کی صورتحال خراب ہورہی ہے۔

کچھ کہیں گے پالیسی بنانے والوں کو منصوبہ سازوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے، ان میں شہری آبادی کا پھیلاؤ ایک بڑا چیلنج ہے تاہم اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک پالیسی مشیر اور محقق نوید افتخار ان سے اختلاف کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ شہروں کا انتظام اور ان کا پھیلاؤ چیلنج نہیں ہے بلکہ یہ ایک موقع ہے، شہروں کا پھیلاؤ روکا نہیں جاسکتا اگر پاکستان کو ترقی کرنی ہے تو ہمیں شہروں کے پھیلاؤ کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے 5 بڑے شہر 70 فیصد وبا کے پھیلاؤ کا باعث

ان کے مطابق دیہاتوں سے لوگوں کے روزگار کے مواقع کی تلاش میں شہر آنے کی وجہ سے ملکی آبادی کے مقابلے شہری آبادی میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس کے علاوہ دیگر ممالک میں کام کرنے والے دیہاتی بھی اپنے خاندان کو صحت، تعلیم کی بہتر سہولیات کے لیے شہروں میں لاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہروں کا پھیلاؤ شہری حکمرانی، ملازمتوں، رہائش، پبلک ٹرانسپورٹ تک رسائی، صحت، تعلیم اور دیگر عوامی خدمات سے متعلق مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024