3 سال سے 'لاپتا' اماراتی شہزادی لطیفہ کی نئی تصویر سامنے آگئی
اقوام متحدہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بیٹی شہزادی لطیفہ المکتوم کے زندہ ہونے سے متعلق 'ٹھوس' ثبوت فراہم کرنے کے مطالبے کے بعد 3 سال سے 'لاپتا' شہزادی کی تصویر انسٹاگرام پر سامنے آگئی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شہزادی لطیفہ، جنہیں مہینوں سے نہ دیکھا گیا ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں کچھ سنا گیا ہے، ان کی تصویرفیس بک کی فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کے 2 پبلک اکاؤنٹس پر رواں ہفتے شیئر کی گئی۔
اس تصویر میں بظاہر شہزادی لطیفہ موجود ہیں لیکن یہ تصدیق نہیں کی جاسکی کہ وہ واقعی انہی کی تصویر ہے اور وہ اصل میں کس وقت لی گئی تھی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
تاہم ان کی ایک دوست نے تصدیق کی ہے کہ انسٹاگرام اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی تصویر شہزادی لطیفہ ہی کی ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا امارات سے شہزادی لطیفہ کے زندہ ہونے کے 'ٹھوس ثبوت' پیش کرنے کا مطالبہ
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اس تصویر میں شیخہ لطیفہ کو دبئی کے ایک شاپنگ مال، 'مال آف دی ایمیریٹس' (ایم او ای) میں 2 خواتین کے ساتھ بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس حوالے سے شیخہ لطیفہ کے دوستوں نے بتایا کہ وہ دوسری خواتین کو بھی پہچانتی ہیں اور شہزادی ان کو جانتی ہیں۔
اس تصویر کو انسٹاگرام پر اپ لوڈ کیا گیا ہے تاہم اس میں میٹا ڈیٹا شامل نہیں ہے، جو تصویر لیے جانے کی تاریخ، وقت کے ساتھ درست مقام بھی دکھاتا ہے جہاں تصویر لی گئی ہو۔
علاوہ ازیں تصویر کو ریورس کیا گیا ہے یعنی یہ الٹا عکس ہے مگر دیکھا جا سکتا ہے کہ سنیما پر فلم ڈیمون سلیئر: موگین ٹرین‘ کا بورڈ موجود ہے اور یہ فلم 13 مئی 2021 کو یو اے ای میں ریلیز ہوئی تھی۔
یہ تصویر 20 مئی کو شہزادی لطیفہ کے ساتھ موجود دونوں خواتین کے انسٹاگرام اکاؤنٹس سے شیئر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا شہزادی لطیفہ کی قید کا معاملہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اٹھانے کا اعلان
ان میں سے ایک خاتون نے تصویر کے کیپشن میں لکھا تھا کہ 'مال آف دبئی میں دوستوں کے ساتھ ایک خوبصورت شام'۔
رپورٹ کے مطابق جن خواتین نے یہ تصویر شیئر کی انہوں نے رابطہ کرنے پر شہزادی لطیفہ کی حالت یا ان سے متعلق کوئی معلومات نہیں دیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ یہ تصویر کب لی گئی تھی۔
گزشتہ روز اسی اکاؤنٹ سے ایک اور تصویر شیئر کی گئی تھی جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ 'شہزادی لطیفہ کے ساتھ بائس میئر پر لذیذ کھانا'۔
خیال رہے کہ بائس میئر دبئی کے برج خلیفہ میں واقع ایک ریسٹورنٹ ہے تاہم اس تصویر کے حوالے سے بھی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
اس میں زندگی کا ثبوت موجود ہے، رکن ہیومن رائٹس واچ
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شہزادی لطیفہ کی اس تصویر کا سامنے آنا اچانک یا حادثاتی نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق دیگر نامعلوم وجوہات ہے۔
شہزادی کے تحفظ کے حوالے سے چلائے جانے والی مہم فری لطیفہ گروپ کے شریک بانی ڈیوڈ ہیگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس مہم میں ممکنہ طور پر کئی اہم اور مثبت پیش رفت ہوئی ہیں'۔
مزید پڑھیں: دبئی: حکمران کی صاحبزادی فرار میں ناکامی کے بعد سے ’لاپتہ‘
انہوں نے کہا کہ 'ہم اس مرحلے پر مزید کچھ کہنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن کسی مناسب وقت پر بیان جاری کیا جائے گا'۔
اس ضمن میں لندن میں واقع متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے بی بی سی کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی انسٹاگرام پر شیئر کی گئی اس تصویر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
تاہم اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ شہزادی لطیفہ کی زندگی سے متعلق قابلِ یقین ثبوت کے منتظر ہیں جن سے متعلق امارات نے کہا تھا کہ وہ ثبوت فراہم کریں گے۔
دونوں میں سے کسی خاتون نے بھی بی بی سی کی جانب سے لطیفہ کی حالت یا اس تصویر کے بارے میں معلومات پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے کہ یہ تصویر کب کھینچی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہیومن رائٹس واچ کا ’لاپتہ‘ شہزادی کی معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے کینتھ روتھ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر یہ فرض کر لیں کہ یہ تصویر حقیقی ہے، تو اس میں زندگی کا ثبوت نظر آتا ہے، جو بڑی چیز ہے لیکن اس میں ان کی قید یا ان کی آزادی کی حالت کے بارے میں کچھ نہیں ہے‘۔
فرار ہونے کی کوشش اور جبری قید
خیال رہے کہ شیخہ لطیفہ نے 2 مرتبہ دبئی سے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور وہ دونوں مرتبہ ہی ناکام ہوئیں انہیں 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔
انہیں پہلی مرتبہ فرار ہونے کی کوشش سے قبل اپنے والد کی ہدایات پر 3 سال تک کے لیے قید کیا گیا تھا، مارچ 2018 میں ان کی دوسری قید عالمی شہ سرخیوں کا حصہ بنی تھی۔
شیخہ لطیفہ کی ایک دوست نے بتایا تھا کہ کمانڈوز نے انہیں اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ بحرہند میں سمندری راستے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں، کمانڈوز نے انہیں کشتی سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور تشدد کیا جبکہ وہ چیختی رہیں تاہم کمانڈوز انہیں ہراساں کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی کے حکمران نے اپنی بیٹیوں کو اغوا کیا، برطانوی عدالت کا فیصلہ
علاوہ ازیں دبئی کے حکمران کی اہلیہ 45 سالہ شہزادی حیا بنت الحسین اپریل 2019 میں اپنے شوہر سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات سے فرار ہوگئی تھیں اور انہوں نے اپنے 2 بچوں کی واپسی کے لیے کیس دائر کیا تھا۔
گزشتہ برس اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز کے فیملی ڈویژن کی سربراہی کرنے والے جج اینڈریو مکارلین نے شیخ محمد کو شیخہ شمسہ کے برطانوی شہر کیمبرج سے اگست 2000 میں ان کے اغوا کا حکم دینے اور اس کی منصوبہ بندی میں ملوث پایا، اس وقت شیخہ شمسہ 19 برس کی تھیں۔
جج نے کہا تھا کہ شیخہ شمسہ کو دبئی واپسی پر مجبور کیا گیا تھا اور گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کی آزادی چھینی گئی جبکہ شیخہ لطیفہ کو 2 مرتبہ 2002 اور 2018 میں پکڑ کر دبئی واپس لایا گیا تھا۔
لندن کی عدالت نے کہا تھا کہ شیخ محمد نے ایسے حالات قائم کر رکھے ہیں جہاں دونوں نوجوان خواتین کو آزادی سے محروم رکھا گیا۔
عدالت میں مذکورہ معاملہ زیر غور آنے کے بعد شیخہ لطیفہ کے دوست پُرامید تھے کہ شاید عدالت کے فیصلے کے بعد کچھ فائدہ ہو لیکن ایسا نہیں ہوا جس کے بعد انہوں نے شہزادی کے پیغامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعدازاں فروری 2021 میں جاری ہونے والی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کے والد نے انہیں دبئی میں اس وقت سے یرغمال بنایا ہوا ہے جب انہوں نے سال 2018 میں فرار ہونے کی کوشش کی تھی۔
خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں شیخہ لطیفہ نے کہا تھا کہ انہیں خطرہ ہے کہ انہیں مار دیا جائے گا جس کے بعد عالمی سطح پر شہزادی کے تحفظ کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
20 اپریل کو جاری کیے گئے بیان میں اقوام متحدہ نے 'کسی تاخیر کے بغیر' یو اے ای کی حکومت سے شیخہ لطیفہ سے متعلق 'واضح اور ٹھوس معلومات' دوبارہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انسانی حقوق کے ماہرین نے کہا تھا۔ کہ 'متحدہ عرب امارات کے حکام کے جاری کردہ بیان میں محض یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ 'گھر میں ان (شہزادی لطیفہ) کا کیا خیال رکھا جارہا ہے اور یہ اس مرحلے پر ناکافی ہے'۔
مزید کہا گیا تھا کہ 'فروری میں فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد سے ہمیں ان کے حوالے سے خطرات ہیں، جس میں شیخہ لطیفہ نے اپنی مرضی کے خلاف اپنی آزادی سے محروم ہونے سے متعلق بتایا تھا اور ان کے حالات سے متعلق مزید معلومات فراہم کرنے سے متعلق باضابطہ درخواست کے باوجود حکام کی جانب سے کوئی ٹھوس معلومات نہیں دی گئیں'۔