رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 4 فیصد رہے گی، حماد اظہر
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23ارب سے تجاوز کر گئے ہیں اور رواں مالی سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح 4فیصد رہنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو سے متعلق تمام اہداف حاصل کرلیے گئے ہیں اور تجزیوں کے مطابق ترقی کی شرح 4فیصد سے زیادہ ہو گی۔
مزید پڑھیں: براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 32.5 فیصد کمی
انہوں نے کہا کہ مجموعی قومی پیداوار 263 ارب ڈالر سے بڑھ کر 296 ارب ڈالر ہوگئی ہے، رواں مالی سال کے دوران 33 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جو کسی بھی سال میں ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارچ میں ملک کی برآمدات 3.2 ارب ڈالر رہی جبکہ جولائی 2020 سے اپریل 2021 کے دوران ترسیلات زر میں 29 فیصد اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ٹیکس محصولات کی وصولی میں 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ملک کے غیر ملکی ذخائر بھی بڑھ کر 23 ارب ڈالر سے زائد ہو گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت اپنے دور حکومت کے آخری سال میں محض ایک سال معاشی ترقی دکھانے کی خاطر زرمبادلہ کے ذخائر میں 40فیصد کمی کی تھی لیکن آج ہمارے کمرشل اور ریزرو بینک میں ذخائر 23ارب ڈالر ہیں جو 2016 سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.94 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) نے اپنے آخری سال میں معاشی ترقی زیادہ دکھانے کے لیے پاکستان کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دیا، زرمبادلہ کے ذخائر میں 40فیصد کمی لے کر آئے، 11ارب ڈالر کے قرضے لیے تاکہ صرف اس ایک سال میں پانچ فیصد سے زائد معاشی ترقی دکھا سکیں۔
وزیر توانائی نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے جاتے ہی عالمی اداروں نے پانچ فیصد سے زائد معاشی ترقی کے باوجود پاکستان کی معیشت کی تنزلی کردی کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ اس کی بنیاد کچھ نہیں ہے اور خود ان کے سابق وزرائے خزانہ نے کہنا شروع کردیا کہ جو بھی نئی حکومت آئے گی اس کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔
اس موقع پر بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایل ایس ایم کے شعبے میں شرح نمو میں 9.29 فیصد کا بڑا اضافہ ہو ا ہے جبکہ سیمنٹ کی فروخت میں بھی 17 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 25کروڑ ڈالر ہو گیا ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ایک پائی کا قرض نہیں لیا گیا، مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے 7ہزار ارب روپے کا قرض لیا تھا۔
مزید پڑھیں: تیسری سہ ماہی: پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے بڑے چیلنج کے باوجود ملک کی معاشی ترقی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ وزیر اعظم عمران خان کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی کا ثبوت ہے، یہ عارضی ترقی نہیں بلکہ اسے مزید مستحکم بنایا جائے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کو مکمل طور پر آزاد بنایا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ سے غیر جانبدار امپائر پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے نئے مالی سال کے دوران تیز تر معاشی ترقی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی زرعی اور صنعتی شعبے کو بھی مزید فروغ حاصل ہو گا جس سے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت غریبوں کی مدد کے لیے معاشرتی تحفظ کے پروگرام اور احساس اور ہیلتھ کارڈ جیسے مزید پروگرام شروع کر ے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیل کی قیمتیں دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہیں، حکومت نے پٹرولیم لیوی ڈیوٹی میں بھی کمی کی ہے، خوردنی تیل اور گندم کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں اضافے کے باوجود حکومت غریبوں کی مدد کے لیے ٹارگٹ سبسڈی دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپریل میں ترسیلات زرِ 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئیں
ایک اور سوال کے جواب میں حماد اظہر انہوں نے کہا کہ حکومت نے گردشی قرضے کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک انتظامی منصوبہ بنایا ہے، پہلے مرحلے میں گردشی قرضے کا اضا فہ روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور اگلے مرحلے میں اسٹاک کے مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔
رواں سال اکتوبر میں بجلی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کی قیمت میں صرف 8 پیسے کا اضافہ ہو گا۔