ٹائٹینک کی نقل کی چین میں تعمیر
ایسے افراد جو ہمیشہ سے یہ سوچتے ہیں کہ ٹائٹینک پر سفر کرنے کا تجربہ کیسا ہوگا، ان کی خواہش پوری کرنے کے لیے چین میں ایک انوکھا تھیم پارک تعمیر کیا جارہا ہے۔
صوبہ سیچوان کی ڈینگ کاؤنٹی میں اہنے پہلے بحری سفر کے دوران ڈوب جانے والے ٹائٹینک کی نقل کو تعمیر کیا جارہا ہے۔
اسے ان سنک ایبل ٹائٹینک کا نام دیا گیا ہے جو اصلی جہاز جتنے حجم کا ہی ہوگا، یعنی 269.02 میٹرز لمبائی اور 28.19 میٹر چوڑا۔
اس تھیم پارک کے مرکز کو رومن ڈائیسا کا نام دیا جائے گا جس میں وہ تمام آسائشات موجود ہوں گی جو ٹائٹینک میں تھیں جیسے بینکوئٹ ہالز، تھیٹرز، آبزرویشن ڈیکس اور ایک سوئمنگ پول وغیرہ۔
مہمان ٹائٹینک کی اس نقل میں رات گزار سکیں گے۔
یہ نقل چی جیانگ نامی دریا میں ہمیشہ لنگرانداز رہے گا تاہم ابھی اس کے افتتاح کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ٹائٹینک کی اس نقل پر 2016 سے کام جاری ہے اور اب یہ اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
اس جہاز کی تیاری پر 23 ہزار ٹن اسٹیل کا استعمال ہوا ہے اور اس کی لاگت ایک ارب یوآن (23 ارب پاکستانی روپے سے زائد) ہوگی۔
خیال رہے کہ صرف چین میں ہی ٹائٹینک کی نقل تیار نہیں ہورہی بلکہ ایک آسٹریلین کمپنی بھی یہ کام کررہی ہے۔
اس کمپنی کی جانب سے 2018 میں اعلان کیا گیا تھا کہ طویل التوا کے بعد اب اس بدقسمت جہاز کی نقل کو 2022 میں پہلے سفر پر روانہ کیا جائے گا۔
تاہم 2018 کے بعد سے کمپنی کی ویب سائٹ پر اس حوالے سے مزید کوئی اپ ڈیٹ جاری نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ 109 سال قبل دنیا کی بحری جہازوں کی تاریخ کا ایک مشہور ترین اور بڑا حادثہ اس وقت پیش آیا جب 15 اپریل 1912 کو رات کے 2 بج کر 20 منٹ پر ٹائٹینک نامی جہاز ایک برفانی تودے یا آئس برگ سے ٹکرا کر نیو فاﺅنڈ لینڈ کے ساحل کے قریب ڈوب گیا۔
اس بحری جہاز کو اس وقت کا پرتعیش ترین اور محفوظ ترین جہاز بلکہ کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز قرار دیا گیا تھا مگر اس کے ڈوبنے سے ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اس مشہور زمانہ بحری جہاز کو ڈوبنے کے 73 سال سے زائد عرصے بعد 1985 میں امریکی نیوی کے عہدیدار اور بحری سائنسدان رابرٹ بیلارڈ کی سربراہی میں ایک ٹیم نے ڈھونڈا تھا۔