• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

تیسری سہ ماہی: پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی

شائع May 22, 2021
ڈیٹ سروسنگ ہر سہ ماہی میں معمولی اضافے کے ساتھ تقریباً اتنی ہی رہتی ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
ڈیٹ سروسنگ ہر سہ ماہی میں معمولی اضافے کے ساتھ تقریباً اتنی ہی رہتی ہے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں اور ادائیگیوں میں رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں کمی آئی ہے۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے 9 ماہ کے اختتام پر مجموعی بیرونی قرضوں کی سروسنگ 10 ارب 63 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

31 مارچ 2021 کو ختم ہونے والی تیسری سہ ماہی کے دوران ملک کے مجموعی اندرونی قرضے اور ادائیگیاں ایک ہزار 238 ارب روپے بڑھ کر 25 ہزار 552 ارب روپے ہوگئیں۔

سلمان خان
سلمان خان

تاہم قرضوں اور ادائیگیوں میں گزشتہ 12 ماہ (مارچ 2020 سے مارچ 2021) کے دوران 3 ہزار 75 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور یہ 25 ہزار 552 ارب روپے ہوگئیں۔

دوسری جانب تیسری سہ ماہی میں ملک کے بیرونی قرضوں اور ادائیگیوں میں 80 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی اور یہ 116 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئیں۔

دسمبر 2020 کے اختتام پر بیرونی قرضوں اور ادائیگیوں کا حجم 117 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں بیرونی قرضوں کی سروسنگ 7 ارب ڈالر رہی

تاہم گزشتہ 12 ماہ میں بیرونی قرضوں اور ادائیگیوں میں 6 ارب 27 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ مارچ 2020 میں 110 ارب 3 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 116 ارب 30 کروڑ ڈالر ہوگئیں۔

پاکستان نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بیرونی قرضوں اور ادائیگیوں کی ڈیٹ سروسنگ کے طور پر 3 ارب 57 کروڑ ڈالر ادا کیے۔

ڈیٹ سروسنگ ہر سہ ماہی میں معمولی اضافے کے ساتھ تقریباً اتنی ہی رہتی ہے۔

مالی سال 2021 کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی بیرونی قرضوں کی سروسنگ 10 ارب 63 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔

پاکستان کو بیرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگی کے لیے بڑے پیمانے پر قرض لینا ہے۔

مالی سال 2020 میں ملک نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کے طور پر 14 ارب 57 کروڑ ڈالر ادا کیے تھے۔

یہ رقم ملک کی مجموعی برآمدات کے 55 سے 60 فیصد کے برابر ہے۔


یہ خبر 22 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024