• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کا حکم کالعدم قرار

شائع May 19, 2021
عدالت کا کہنا تھا کہ نادرا کا یہ حکم اختیارات سے تجاوز تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت کا کہنا تھا کہ نادرا کا یہ حکم اختیارات سے تجاوز تھا —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ایف کے سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخی کا حکم کالعدم قرار دے دیا اور نادرا کے اس اقدام کو اختیارات سے تجاوز قرار دیاہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا یہ حکم اختیارات سے تجاوز تھا ساتھ ہی حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پر دکھانے کی پابندی سے متعلق پیمرا کاحکم نامہ بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔

ہائی کورٹ نے 8 مئی 2020 کو نادرا کی جانب سے حافظ حمداللہ کی شہریت معطل کرنے کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے حافظ حمداللہ شہریت کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ شہریت سب سے بڑا بنیادی حق ہے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ نادرا کے پاس کسی شہری کی شہریت ختم کرنے کا اختیار نہیں، نادرا کو کئی مرتبہ سمجھایا گیا کہ ایسا نہ کریں یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بدترین قسم ہے۔

چیف جسٹس نے نادرا حکام سے استفسارکیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز کی کسی رپورٹ کو نادرا براہ راست کیسے دیکھ سکتا ہے؟ آپ بتائیں اس کے علاوہ کتنے کیسز میں آپ نے اس طرح کی رپورٹ پر فیصلے کیے گئے؟

انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز تو کسی وزارت یا ڈویژن کے ماتحت ہیں ان کی رپورٹ تو اس طرف سے ہی آسکتی ہے۔آپ ایک شخص کی شہریت ہی ختم کر دیتے ہیں،ایسا تو نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: جے یو آئی(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کا فیصلہ معطل

عدالت کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ایک آئین اور قانون ہے، آپ کو معلوم ہے کہ ایک دن کے لیے بھی شناختی کارڈ بلاک کریں تو اس کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں؟

بعد ازاں دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا گیا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخ کرنے جبکہ پیمرا کی جانب سے حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پر دکھانے کی پابندی کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔

شہریت منسوخی کا معاملہ

خیال رہے کہ 26 اکتوبر کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نادرا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کو غیرملکی شہری قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریت منسوخ کردی ہے اور اس فیصلے کے بعد پیمرا نے انہیں پاکستانی ٹی وی چینلز پر مہمان کے طور پر بلانے سے منع کردیا ہے۔

پیمرا کی جانب سے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ نادرا نے اپنے حکم نامے میں شناختی کارڈ منسوخ کرتے ہوئے حافظ حمداللہ صبور کو جاری کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ڈیجیٹل طور پر ضبط کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا نے جے یو آئی(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ کردی

پیمرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ حافظ حمداللہ غیر ملکی ہیں اور پاکستانی شہری نہیں ہیں لہٰذا تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ حافظ حمداللہ کو ٹی وی پر بلانے اور ان کی تشہیر سے گریز کریں۔

پیمرا نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اعلیٰ حکام کی اجازت کے بعد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ اپنی جماعت کے متحرک رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ٹی وی چینلز پر اپنے جارحانہ بیانات کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024