• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہنزہ میں گلیشیئر جھیل پھٹنے کا خدشہ

شائع May 19, 2021
پانی کے بہاؤ  سے مرکزی ہنزہ کے لیے پینے کے پانی کے ذرائع متاثر ہوسکتے ہیں—تصویر: ٖڈان اخبار
پانی کے بہاؤ سے مرکزی ہنزہ کے لیے پینے کے پانی کے ذرائع متاثر ہوسکتے ہیں—تصویر: ٖڈان اخبار

گلگت: شسپر گلیشیئر جھیل سے پانی کے اخراج میں اضافے نے حسن آباد کے قریب نچلے بہاؤ کے قریب رہنے والوں کو خوف میں مبتلا کردیا۔

مئی 2018 میں موچوہر گلیشیئر نے پانی کا بہاؤ روک دیا تھا جس نے شیسپر گلیشیئر میں ایک جھیل بن گئی تھی، ان دونوں گلیشیئرز سے نکلنے والی نہر حسن آباد کے مقام پر دریائے ہنزہ میں گرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہنزہ: گلیشیئر پگھلنے سے طغیانی، بجلی گھر کو نقصان، رہائشی دربدر

گلیشیئر جھیل پھٹنے کی صورت میں شاہراہ قراقرم کا ایک حصہ، ایک پُل، حسن آباد گاؤں کے 100 سے زائد گھر، 2 بجلی گھر، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کا ایک کیمپ آفس اور سیکڑوں کنال زرعی زمین زیر آب آنے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ اس سے مرکزی ہنزہ کے لیے پینے کے پانی کے ذرائع متاثر ہوسکتے ہیں اور دریائے ہنزہ کا بہاؤ رک سکتا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ہنزہ کے ڈپٹی کمشنر فیاض احمد نے کہا کہ علاقے میں موجود اہم تنصیبات اور رہائشیوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جاچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شسپر گلیشیئر سے ہفتے کو پانی کا اخراج شروع ہوا ترھا اور اتوار کے روز اس کی مقدار 2 ہزار 300 کیوسک تک جا پہنچی تھی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: گلیشیئر سرکنے سے ممکنہ تباہی کے پیش نظر 'حفاظتی اقدامات'

انہوں نے بتایا کہ جون 2019 اور مئی 2020 میں جھیل کے پھٹنے سے 4 مکانات، 250 کنال زرعی زمین، متعدد پھل دار اور غیر پھل دار درخت، شاہراہِ قراقرم کا ایک حصہ اور نچلے بہاؤ کے علاقوں میں ایک ہائیڈرو پاور اسٹیشن متاثر ہوا تھا۔

ڈپٹی کمشنر ہنزہ کا کہنا تھا کہ خطرے کے سب سے زیادہ شکار علاقوں کو سیلابی صورتحال سے بچانے کے لیے حسن آباد نالے کے ساتھ ایک حفاظتی دیوار تعمیر کی جاچکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ `اگر پانی کا بہاؤ موجودہ مقدار سے جاری رہا تو آئندہ چند روز میں 60 فیصد پانی نکل جائے گا`۔

انہوں نے بتایا کہ اگر پانی کا اخراج 4 ہزار کیوسک تک پہنچا تو خطرے کے شکار علاقوں میں 30 گھروں کے رہائشیوں کو نکالنے کے لیے 3 کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔


یہ خبر 19 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024