مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویزالہٰی کے خلاف نیب کی ایک اور انکوائری بند
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایک اور بڑا ریلیف مل گیا جہاں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں جاری انکوائری بند کردی گئی ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد احمد نے نیب ریفرنس پر فیصلہ سنایا اور چوہدری پرویز الہی کے خلاف انکوائری بند کرنے کا نیب ریفرنس منظور کر لیا۔
مزیدپڑھیں: احتساب عدالت نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کا ریفرنس منظور کرلیا
احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر حافظ اسد اللہ اعوان نے دلائل دیے۔
خیال رہے کہ چوہدری پرویز الہٰی پر غیر قانونی بھرتیوں کا الزام تھا تاہم نیب نے احتساب عدالت میں مؤقف اپنایا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے شریک دو ملزمان وفات پا چکے ہیں۔
نیب نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف انکوائری بند کرنے کا حکم دے۔
نیب اس سے قبل بھی نیب کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بند ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ 3 مئی کو بھی لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ انکوائری بند کرنے کا ریفرنس منظور کر لیا تھا۔
نیب نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائریاں بند کرانے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کیا تھا اور ریکارڈ اور تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی تھی۔
تاہم عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس میں 6 مئی کو نیب کے تفتیشی کو طلب کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی درخواست پر نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت
نیب پراسیکیوٹر اسد اللہ اعوان نے کہا تھا کہ چوہدری برادران کے خلاف تین مختلف انکوائریاں نیب میں زیر التوا تھیں دوران تفتیش چوہدری شجاعت حسین اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے شواہد موصول نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ 6 مئی 2020 کو چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے اختیارات کے غلط استعمال اور اپنے خلاف 20 سالہ پرانی 3 تحقیقات کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ میں وکیل امجد پرویز کے توسط سے دائر 3 ایک جیسی درخواستوں میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مؤقف اپنایا تھا کہ سال 2000 میں مذکورہ بیورو کے چیئرمین نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت درخواست گزاروں کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال، آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق انکوائریوں کی منظوری دی۔
یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف 4 جنوری 2000 کو تفتیش شروع کی گئی تھی جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات پیش کیے تھے جن میں ایک یہ مقدمہ بھی تھا۔
اس کے علاوہ چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری شجاعت حسین پر 2000 میں 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری پر اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین نیب میجر جنرل (ر) عثمان نے انکوائری کی منظوری دی تھی۔
تاہم کئی سال التوا کا شکار رہنے کے بعد 2017 میں دوبارہ انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی بھی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔
اس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے دونوں کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی۔