• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

'غزہ کی صورتحال پر جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، جہاں فیصلے ویٹو نہیں ہوسکتے'

شائع May 17, 2021 اپ ڈیٹ May 18, 2021
شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف ترکی اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ نیویارک جاکر پاکستان کے عوام کی ترجمانی کریں گے۔

شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں فلسطین کے حوالے سے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے فلسطین کے حوالے سے جن الفاظ اور جذبات کا اظہار کیا ہے میں ان کو سراہتا ہوں۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی مظالم رکوانے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ بحیثیت وزیرخارجہ پاکستان اس ایوان کو مبارک باد پیش کروں گا کہ آج آپ نے میرے ہاتھ مضبوط کیے ہیں اور متفقہ قرار داد سے لیس کرکے مجھے بھیج رہے ہیں، اس سے یقیناً پاکستان کا وقار بلند ہوگا اور پاکستان کی ترجمانی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنا مؤقف دو ٹوک الفاظ میں پیش کردیا ہے، اس مؤقف کو سراہا گیا ہے، اس مؤقف کی تعریف کی گئی ہے، میرے سامنے فلسطین کی قیادت کا خط ہے، جس نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں خون کی ہولی کا آغاز 27 رمضان کی شب کو ہوا، وزیراعظم اس روز مکہ میں موجود تھے اور اگلے روز امہ اور پاکستان کی آواز کی ترجمانی کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی اور اسی روز ملاقات منعقد کی گئی اور ایک لائحہ عمل مرتب کیا گیا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطین میں جارحیت ہوئی ہے اور مسلسل جاری ہے ہم نے اس کی مذمت کی ہے اور کریں گے، کل 16 مئی کو دو اہم اجلاس منعقد کیے گئے، دوپہر 2 بجے او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا اور مجھے پاکستان کی ترجمانی کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا اور وہاں چین کے وزیرخارجہ صدارت کر رہے تھے، سلامتی کونسل پر امن کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور سلامتی کونسل کا فورم اہم ہے اور دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھی کہ فورم کیا مؤقف اپناتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں چین کی قیادت اور وزیرخارجہ کو خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنی سفارتی کاؤشوں سے سلامتی کونسل کو یکجا کرنے کی کوشش کی اور تقریباً ایک طرف قائل ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے لیکن ایک طاقت جس کے پاس ویٹو کا اختیار ہے، یعنی امریکا نے مشترکہ بیان کے راستے پر رکاؤٹ ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ جب کل یہ مشترکہ بیان سامنے نہیں آیا تو میں نے ترکی کے وزیرخارجہ سے رابطہ کیا اور منصوبہ بندی کی ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ مانا کہ دنیا کے میڈیا پر ایک طبقے کا غلبہ ہے اور ان کے ہاتھ کتنے لمبے ہیں لیکن آج چیزوں کو دبانا اتنا آسان نہیں ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، ہر شہری قلم بند کرسکتا ہے، نقشے اپنے فوج اور ویڈیو کے ذریعے کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ کا امریکی ہم منصب سے رابطہ، فلسطین، افغانستان پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا کہ ترکی کے وزیرخارجہ کے ساتھ ہوئے رابطے میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آج او آئی سی کے مستقل نمائندے کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے رابطہ کریں گے اور وفد کی صورت میں ان کے سامنے پیش ہوں گے اور امہ اور دیگر مسلمان ممالک کی آواز ہیں اور فی الفور جنرل اسمبلی کا اجلاس بلا لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر ویٹو کیا جاسکتا ہے لیکن جنرل اسمبلی میں کوئی ویٹو نہیں کرسکتا، وہاں لوگ کھل کر مؤقف پیش کرتے ہیں اور ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس بلا لیا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس کے بعد میں ترکی جا رہا ہوں، جہاں فلسطین اور سوڈان کے وزرائے خارجہ آرہے ہیں اور سلامتی کونسل اور او آئی سی کے اجلاس پر تبادلہ خیال کرکے نیویارک جانے کا فیصلہ کیا ہے اور نیویارک جا کر پاکستان کی آواز بنیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا بھر میں فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلالیا گیا ہے، میں توقع کرتا ہوں کہ وہ یورپی یونین کے ممالک جو انسانی حقوق کے علمبردار ہیں وہ کل اپنے اجلاس میں انسانیت کے لیے اپنی ایک مؤثر آواز بلند کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 65 ملین مسلمان ہیں جو یورپ میں رہائش پذیر ہیں، میں آج کہنا چاہتا ہوں کہ یورپ اگر اپنے امن کو برقرار رکھنا چاہتا ہے تو، اگر اپنے معاشرے میں ایک تعلق اور توازن کو برقرار رکھنا چاہتا ہے تو ان 65 ملین اور دیگر بہت سے لوگ جن کا ضمیر سویا ہوا نہیں ہے، ان کی بات پر غور کرتے ہوئے درست فیصلہ کرے گا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ 2 لاکھ 42 ہزار پٹیشنرز نے پٹیشن پر دستخط کیے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ دستخط ہوں گے تو برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کو اس معاملے کو ایوان میں زیر بحث لانا ہوگا، ایوان نمائندگان میں یہ زیر بحث آنا ہوگا اور وہ حقائق سامنے رکھے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ بلنکن سے بات ہوئی، امریکا کی اہمیت اور ان کا اسرائیل سے جو تعلق ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، اگر دنیا کا کوئی ان پر حاوی اور اثر انداز ہوسکتا ہے تو وہ امریکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جہاں پاکستان اور امریکا کے تعلقات، افغانستان کی نازک صورت حال پر بات کی وہیں ان کے سامنے فلسطین کا مسئلہ سامنے رکھا اور گزارش کی، اگر کوئی طاقت اس خون خرابے کو روک سکتی ہے تو امریکا کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا، اگر جنگ بندی ہمارا مطمع نظر ہے تو اس میں امریکا کا کردار اہم ہے، تشدد روکنے کے لیے امریکا تنہا جتنی طاقت رکھتا ہے شاید کوئی اور نہیں رکھتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: القدس کی مکمل آزادی تک سلامتی و استحکام ممکن نہیں، او آئی سی

وزیرخارجہ نے افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے حالات بڑی نازک کروٹ لینے والے ہیں، خدا کرے وہاں امن و استحکام ہو، ہماری خواہش ہے وہاں استحکام کی ہے، پاکستان نے امن عمل کے لیے جو کچھ کیا دنیا آج اس کی معترف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے بین الافغان بات کو آگے بڑھانے، دوحہ امن معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اتفاق پیدا کرنے کے لیے جو کردار ادا کیا، دنیا اور امریکا بھی اس کا اعتراف کرتا ہے، جو انگلیاں اٹھاتا تھا آج معترف ہے کہ پاکستان مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔

افغان صدر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اشرف غنی سے کہنا چاہتا ہوں کہ ایک طرف آپ پاکستان سے مطالبہ اور مدد طلب کرتے ہیں اور دوسری طرف آپ کارندے پاکستان پر تہمتیں لگاتے ہیں اور پاکستان کے اداروں پر نکتہ چینی کرتے ہیں، خدار فیصلہ کیجیے کہ آپ چاہتے کیا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امن اور دوستی چاہتے ہیں، ہم استحکام اور علاقائی رابطہ کاری چاہتے ہیں، ہم معاشی تعاون اور باہمی تجارت چاہتے ہیں لیکن آپ کیا چاہتے ہیں آپ ذہن بنا لیجیے۔

انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ پاکستان صف اول سے قیادت کرے، میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان اور وزیراعظم نے کوئی وقت ضائع نہیں کیا اور وہ قیادت کر رہے ہیں اور اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے چین کے وزیر خارجہ سے مفصل گفتگو کی ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آپ نے عرب لیگ کا حوالہ دیا تھا، میں نے مصر کے وزیرخارجہ سے مفصل گفتگو کی ہے کیونکہ آپ جانتے ہیں عرب لیگ کا مرکز قاہرہ میں ہے، میں نے سعودی عرب کے کردار اور اہمیت کو جانتے ہوئے، ان کے وزیرخارجہ، فلسطین، ترکی، افغانستان، انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ سے مفصل گفتگو ہوئی ہے اور ملائیشیا کے وزیرخارجہ سے بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ الاقصیٰ، قبلہ اول کی اہمیت سامنے رکھتے ہوئے، توحید اور ایوان کی نشانی گردانتے ہوئے ہم نے بات کی ہے کہ یہ عام مسجد اور صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ہے، قبلہ اول پر یلغار اسلام پر حملہ ہے اور 57 ممالک کی آزمائش ہے کہ وہ کس صف پر کھڑے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان شااللہ تاریخ گواہ رہے گی کہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں تاریخ کی درست سمت پر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف نے جمعے کو فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کا دن منانے کی تجویز دی اور اسی طرح وزیراعظم نے بھی اجلاس میں آنے سے قبل اس پر اتفاق کیا ہے اور وزیراعظم عمران خان کی اجازت سے اعلان کر رہا ہوں کہ جمعہ 21 مئی کو قوم کو آواز دے رہے ہیں فلسطینیوں کے ساتھ پرامن اور شائسہ طریقے سے اظہار یک جہتی کریں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024