• KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:39pm
  • KHI: Maghrib 5:51pm Isha 7:08pm
  • LHR: Maghrib 5:12pm Isha 6:35pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:39pm

ملتان: 'غیر قانونی' تعمیرات کا الزام، جاوید ہاشمی کی بیٹی، داماد کے شادی ہالز گرا دیے گئے

شائع May 17, 2021
ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے جاوید ہاشمی کے شادی ہالز گرادیے—فوٹو: جاوید ہاشمی ٹوئٹر
ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے جاوید ہاشمی کے شادی ہالز گرادیے—فوٹو: جاوید ہاشمی ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید ہاشمی نے انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بیٹی اور داماد کے شادی ہالز کو گرا دیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات گرائی جارہی ہیں۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ ملتان میں آبائی گاؤں مخدوم رشید میں پولیس بھاری نفری کے ساتھ تعمیرات گرانے پہنچی۔

محکمہ اوقاف کا کہنا تھا کہ شادی ہال کی دیوار گرا دی ہے۔

جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے دیہات کے گھروں کو گرانے کے لیے انتظامیہ پہنچی، سیکڑوں پولیس اہلکار اور گاڑیاں میرے گھر گرا رہے ہیں اور میں خود گرفتاری پیش کرنے گاؤں جارہا ہوں۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن شروع کیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) صدر عدنان بدر نے بیان میں کہا کہ مخدوم رشید کے موضع گھڑیالہ میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے غیر قانون طور پر تعمیر کیے گئے شادی ہالز مسمار کر دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شادی ہالز کی تعمیر کے لیے تحصیل کونسل سے نقشے کی منظوری حاصل نہیں کی گئی، غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تمام کمرشل عمارتوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات اور اس کے نتیجے میں ٹیکس کی عدم ادائیگی سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تمام غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے، کارروائی کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر کی جارہی ہے اور کسی رہائشی عمارت کو نہیں گرایا گیا اور نہ ہی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو انتہائی مقدم سمجھتی ہے لیکن غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بلا رکاوٹ آپریشن جاری رہے گا۔

بعد ازاں جاوید ہاشمی نے سماجی روابط ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘پولیس نے میرے گھروں کو گھیر لیا ہے اور گرانا شروع کر دیا ہے، میں اپنی گرفتاری پیش کرنے جا رہا ہوں، پوچھنے پر وجہ بھی نہیں بتا رہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بغیر کسی وجہ کے ہمارے گھروں کو کیوں گرایا جا رہا ہے، ہمیں ہمارے گھروں میں محبوس کر دیا گیا ہے’۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ‘میری بیٹی سابقہ رکن قومی اسمبلی میمونہ ہاشمی کے گھر اور اسکول کو گرا دیا گیا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، ان کے خاوند اور میرے داماد زاہد بہار ہاشمی کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا گیا’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ‘ووٹ کو عزت ملنے تک اپنی جنگ سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا’-

انہوں نے کہا کہ ‘3 گھنٹے ہو چکے ہیں ہم محاصرے میں ہیں، ہمارے گھر جانے والی تینوں سڑکیں بند ہیں، ہمیں کوئی وجہ بھی نہیں بتاتا کہ کیوں گرا رہے ہیں’۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘گھر، اسکول اور شادی ہال کے بعد اب ہمارے کنٹرول شیڈ، فیکٹریوں کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے، ریاستی جبر کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے’-

محکمہ اوقاف کی زمین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ زمین اوقاف کی زمین سے آدھا میل دور ہے، میرا گھر موضع گھڑیالا میں ہے جبکہ اوقاف کی زمین موضع مخدوم رشید میں ہے’۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ‘اگر اوقاف کا ایک انچ بھی میرے پاس ہے تو بغیر کسی حیل و حجت کے خود کو آپ کے حوالے کر دوں گا’۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جاوید ہاشمی کے ساتھ اظہار یک جہتی کی.

مریم نواز نے کہا کہ ‘جاوید ہاشمی صاحب کی چادر اور چار دیواری پر حملہ ایک نیچ حرکت ہے، گھٹیا سوچ اور ذہنیت کی عکاس ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جو چاہے کر لو، وقت بدل رہا ہے، اس وقت سے ڈرو جب اپنے بچاو کے لیے تمھارے پاس حکومت اور حکومتی طاقت نہیں رہے گی، ان شااللہ فتح حق اور سچ کی ہوگی’.

خیال رہے کہ جاوید ہاشمی مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما ہیں اور ان کی بیٹی 2013 کے انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی تھی.

جاوید ہاشمی نے 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کی تھی اور قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے تاہم 2014 کے دھرنے کے موقع پر پارٹی سربراہ عمران خان سے مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا.

بعد ازاں 2018 کے انتخابات سے قبل دوبارہ مسلم لیگ (ن) میں واپسی کی تھی اور انہیں ملتان سے ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا، وہ نواز شریف کے مؤقف کی کھل کر حمایت کرتے ہیں اور سخت بیانات دیتے ہیں اور حکومت پر شدید تنقید کرتے ہیں.

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024