• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

شائع May 17, 2021
وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیل پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ شہباز شریف کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں تھا، لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کردیا۔

حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ 'نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک جانے کے لیے اجازت دینے کا جواز نہیں تھا پھر بھی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا'۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا اور اپیل کی کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ 'لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ'۔

حکومت نے کہا کہ 'بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں'۔

درخواست میں کہا گیا کہ 'شہباز شریف، نوازش ریف کی واپسی کے ضامن ہیں جبکہ ان کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں'۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پی این آئی ایل، ایف آئی اے کی مرتب کردہ فہرست ہے جس میں وزارت داخلہ سے عارضی پابندی کا شکار افراد کے نام درج ہوتے ہیں۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: بیرونِِ ملک جانے سے روکنے پر شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست

17 مئی کو حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرلیا تھا، جس پر شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کروادی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024