ترکی،پاکستان کا فلسطین کےخلاف اسرائیلی حملے روکنے کیلئے عالمی برادری کو متحرک کرنے کا فیصلہ
وزیرِ اعظم عمران خان اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ اور مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں پر حملے کے معاملے پر عالمی برادری کو متحرک کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ وزیر اعظم خان کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی حملوں کو روکنے میں بالخصوص اقوام متحدہ اور بالعموم عالمی برادری کو مشترکہ طور پر متحد و متحرک کرنے کی کوشش کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
مزیدپڑھیں: ہم غزہ اور فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم
اعلامیے کے مطابق عمران خان اور طیب رجب اردوان نے اتفاق کیا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ بین الاقوامی سطح پر فلسطین کا معاملہ اٹھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی کی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے کردار کو سراہتے ہوئے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمہ دارانہ انخلا کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے لیے سیاسی حل کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق
انہوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان اعلیٰ سطح پر روابط کا سلسلہ جاری رہے گا۔
علاوہ ازیں دونوں رہنماوں نے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد بھی دی۔
خیال رہے کہ چند روز پہلے وزیر اعظم خان نے شہریوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران غزہ میں اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی تھی جس کے نتیجے میں بچوں سمیت متعدد بے گناہ فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔
انہوں نے فلسطینیوں کی بنیادی آزادیوں اور مسجد اقصیٰ پر حملوں اور فلسطینیوں پر پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کو ایک 'قابل مذمت کارروائی' قرار دیا۔
خیال رہے کہ 7 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد الاقصیٰ میں دوران عبادت رات کے وقت اسرائیلی فورسز کے حملے میں 205 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی
بعدازاں 9 مئی کو بھی بیت المقدس میں مسجد اقصٰی کے قریب ایک مرتبہ پھر اسرائیلی فورسز کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔
مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہریوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے اسرائیل میں درجنوں راکٹس فائر کیے تھے جس میں ایک بیرج بھی شامل تھا جس نے مقبوضہ بیت المقدس سے کہیں دور فضائی حملوں کے سائرن بند کردیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا فلسطینیوں پر حملہ، سعودیہ، یو اے ای کا اظہارِ مذمت
اسرائیل نے راکٹ حملوں کو جواز بنا کر جنگی طیاروں سے غزہ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں حماس کے کمانڈر سمیت 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اسرائیل کی جانب سے خان یونس، البوریج کیمپ اور الزیتون کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسرائیلی حملوں سے متعلق فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 9 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 106 افراد زخمی ہوئے ان میں سے زیادہ تر بچے آپس میں رشتہ دار ہیں۔
علاوہ ازیں غزہ پر اسرائیلی بمباری تاحال جاری ہے اور خبر فائل ہونے تک 13 بچوں سمیت جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 43 ہوگئی تھی۔
مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے مشرقی یروشلم میں شیخ جراح کے علاقے سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔
اس کیس میں فلسطینیوں کی جانب سے دائر اپیل پر پیر کو سماعت ہونی تھی جسے وزارت انصاف نے کشیدگی کے سبب مؤخر کردیا تھا۔