ٹام کروز نے اصلاحات نہ کرنے پر احتجاجاً گولڈن گلوب ایوارڈز واپس کردیے
ہولی وڈ کے ایکشن ہیرو ٹام کروز نے آسکر کے بعد دنیا کے دوسرے معتبر ترین ایوارڈز گولڈن گلوب انتظامیہ کی جانب سے کمیٹی میں اصلاحات نہ کیے جانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد احتجاجاً اپنے تین ایوارڈز تنظیم کو واپس کردیے۔
علاوہ ازیں امریکی ٹی وی نیٹ ورک این بی سی نے بھی اصلاحات نہ ہونے تک گولڈن گلوب ایوارڈز کی آئندہ سال کی تقریب کو ٹی وی پر نشر نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق این بی سی نیٹ ورک نے 9 مئی کو بیان میں کہا کہ ان کا ٹی وی چینل 2022 کے گولڈن گلوب ایوارڈ کی تقریب نشر نہیں کرے گا۔
ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق گولڈن گلوب ایوارڈز منعقد کرنے والی تنظیم ہولی وڈ فورین پریس ایسوسی ایشن (ایچ ایف پی اے) تنظیمی اصلاحات کے لیے پرعزم ہے مگر تنظیم میں اصلاحات میں کافی وقت لگے گا، اس لیے مکمل اصلاحات نہ ہونے تک گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب کو 2022 میں نشر نہیں کیا جائے گا۔
این بی سی نیٹ ورک کے مطابق ایک سال کے بعد مکمل اصلاحات کے بعد ٹی وی نیٹ ورک 2023 کے گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب کو نشر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹام کروز نے بھی 9 مئی کو گولڈن گلوب ایوارڈز انتظامیہ کو اپنے جیتے ہوئے تینوں ایوارڈز واپس کردیے۔
رپورٹ کے مطابق ٹام کروز نے بہترین اداکار اور بہترین معاون اداکار کے جیتے گئے تینوں ایوارڈز اصلاحات نہ کرنے کے احتجاج پر واپس کیے۔
ٹام کروز نے واپس کیے گئے ایوارڈز 1990 سے 2000 تک جیتے تھے، انہیں پہلا گولڈن گلوب ایوارڈ 1990 میں ان کی فلم (بارن آن دی فورتھ آف جولائی) میں شاندار اداکاری پر دیا گیا تھا۔
ٹام کروز نے دوسرا بہترین اداکار کا ایوارڈ 1997 کی فلم (جیرے میگیور) پر جیتا تھا، انہوں نے تیسرا بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ اپنی 2000 کی فلم (میگنولیا) پر جیتا تھا۔
این بی سی نیٹ ورک کی جانب سے 2022 میں ایوارڈز تقریب کو نشر نہ کرنے اور ٹام کروز کی جانب سے ایوارڈز واپس کیے جانے کے علاوہ بھی گولڈن گلوب انتظامیہ کے خلاف شوبز شخصیات اور ادارے احتجاج پذیر ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر 2022 کے گولڈن گلوب ایوارڈز کی تقریب کو بھی تنازع کے بعد ملتوی کیا جائے گا تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
اصلاحات کا اصل معاملہ کیا ہے؟
رواں برس فروری میں امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گولڈن گلوب ایوارڈز کمیٹی کے 87 ارکان میں ایک بھی سیاہ فام رکن نہیں۔
علاوہ ازیں رپورٹ میں ہوشربا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بعض بڑے پروڈکشن اداروں کے تنظیم سے قریبی تعلقات ایوارڈز کی نامزدگیاں اور ایوارڈز دینے کے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تنظیم سازی کے معاملات میں جہاں رنگ و نسل کی کمی ہے، وہیں تنظیم میں اخلاقی اور پیشہ ورانہ امتیازی سلوک بھی ہوتا ہے۔
مذکورہ رپورٹ کے مطابق گولڈن گلوب ایوارڈز منعقد کرنے والی تنظیم ولی وڈ فورین پریس ایسوسی ایشن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔
تنظیم کا کہنا تھا کہ نئی اصلاحات کے مطابق اب سیاہ فام افراد کو بھی رکن بنایا جائے گا جب کہ بیرون ممالک کے ہر رنگ و نسل کے صحافیوں اور ارکان کی بھی تنظیم میں تعداد بڑھائی جائے گی۔