ہیکرز کا حملہ، امریکا کا اہم فیول پائپ لائن نیٹ ورک چوتھے روز بھی بند
امریکا کے مشرقی ساحلی پٹی کو نصف ایندھن فراہم کرنے والا اہم پائپ لائن نیٹ ورک سائبر حملے کی وجہ سے گزشتہ 4 روز سے بند ہے جبکہ امریکی حکومت اور امریکا کے فیول پائپ لائن آپریٹرز پائپ لائن نیٹ ورک کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پائپ لائن پر حملہ سب سے زیادہ رکاوٹ ڈالنے والی ڈیجیٹل تاوان اسکیموں میں سے ایک ہے اور اس کے نتیجے میں مشرقی امریکا میں ایندھن کی فراہمی میں خلل پڑا ہے جس سے بینچ مارک پیٹرول کی قیمتیں تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئیں۔
پائپ لائن پر حملے کا شبہ کرنے والے سائبر گروپ ڈارک سائیڈ کی جانب سے پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے 'ہمارا مقصد صرف پیسے کمانا ہے، معاشرے میں مشکلات پیدا کرنا نہیں'۔
تاہم ان کے بیان میں پائپ لائن کا خصوصی طور پر ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
قانون سازوں نے امریکی توانائی کے اہم انفرا اسٹرکچر کے لیے مضبوط تحفظات پر زور دیا اور وائٹ ہاؤس نے فیول نیٹ ورک کو دوبارہ شروع کرنا اولین ترجیح بتائی ہے اور اس کے اثرات کا اندازہ لگانے اور مزید رکاوٹوں سے بچنے کے لیے فیڈرل ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔
اگرچہ اس حملے کے بارے میں امریکی حکومت کی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں، ایک سابق امریکی عہدیدار اور تین انڈسٹری ذرائع نے بتایا کہ شبہ ہے کہ ہیکرز ایک سائبر کرائم گروپ ڈارک سائیڈ سے ہیں۔
سائبر سیکیورٹی کے ماہرین نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ گروپ تجربہ کار سائبر کرمنلز پر مشتمل ہے جس میں وہ اپنے اہداف سے زیادہ سے زیادہ رقم لینا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گیس کمپنیوں کا 2 نئے ٹرمینلز کیلئے پائپ لائن کی گنجائش مختص کرنے سے گریز
جنوب مشرقی امریکا میں پمپس پر قیمتوں میں سب سے پہلے اضافے کا امکان ہے اور ڈرائیورز اپنی گاڑیوں کے ٹینکس بھر رہے ہیں جس کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔
جنوب مشرقی حصہ سب سے زیادہ اس پر انحصار کرتا ہے اور اس کے شمال میں قائم ریاستوں کے مقابلے میں اس کے پاس کم متبادل ہیں اور یہاں گزشتہ شٹ ڈاؤنز کے دوران قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
گیس بڈی میں پیٹرولیم تجزیہ کار پیٹرک ڈی ہان نے کہا کہ جنوب مشرقی ریاستوں جیسے جارجیا، شمالی کیرولائنا اور ٹینیسی میں گیس اسٹیشنز کی غیرمعمولی خریداری نظر آرہی ہے۔
پائپ لائن آپریٹرز نے اتوار کے روز کہا تھا کہ انہوں نے ایندھن کے ٹرمینلز اور کسٹمر کے ترسیلی پوائنٹس کے درمیان کچھ چھوٹی لائنیں دوبارہ شروع کردیں ہیں تاہم اس کی مرکزی لائنیں بند ہیں۔
اس نے 8 ہزار 850 کلومیٹر کے نظام کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی ٹائم لائن فراہم نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پابندیاں: کمپنی نے روس ۔ جرمنی گیس پائپ لائن پر کام معطل کردیا
واضح رہے کہ جنوب مشرقی ریاستوں تک پائپ لائن کا نظام ایندھن کی فراہمی کا اہم حصہ ہے۔
یہ یومیہ 25 لاکھ بیرل سے زائد پیٹرول، ڈیزل اور جیٹ ایندھن منتقل کرتا ہے جو گاڑی چلانے والوں اور بڑے ہوائی اڈوں کو سپلائی دیتا ہے۔
دریں اثنا سائبر حملے سے امریکی پائپ لائن کے بند ہونے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔
نیو یارک کے ڈبلیو ٹی آئی کروڈ اور لندن برینٹ آئل دونوں کی قیمتوں میں تقریباً 0.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔