سی ڈی سی کا پہلی بار ہوا سے کورونا وائرس پھیلنے کا اعتراف
امریکی طبی حکام نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ کورونا وائرس ہوا کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔
7 مئی کو سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) جاری ہونے والی نظرثانی گائیڈلائنز میں یہ اعتراف کیا گیا۔
اس سے قبل سی ڈی سی کی گائیڈلائنز میں کورونا وائرس کے ہوا سے پھیلنے کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔
مگر اب نئی گائیڈلائنز میں تسلیم کیا گیا کہ لوگوں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا ایک ذریعہ وائرل ذرات سے آلودہ فضا میں سانس لینا بھی ہے۔
گائیڈلائنز میں بتایا گیا 'کوود کسی متاثرہ فرد کی سانس سے پھیل سکتا ہے، کیونکہ سانس سے وائرل بڑے اور بہت چھوٹے ذرات خارج ہوتے ہیں جن میں وائرس موجود ہوتا ہے، یہ ذرات سانس کے ذریعے دیگر افراد کے جسموں میں جاسکتا ہے یا ان کی آنکھوں، ناک یا منہ پر گرسکتے ہیں'۔
سی ڈی سی نے یہ بھی عندیہ دیا کہ لوگوں کے درمیان 6 فٹ کی دوری کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کافی نہیں تاہم اتنی دوری میں لوگوں میں وائرس کی منتقلی کا امکان قریب موجو افرا سے کم ہوتا ہے۔
اس سے قبل سی ڈی سی کی گائیڈلائنز میں بتایا گیا تھا کہ لوگ دیگر افراد میں اس وائرس کو قریب آنے پر ہی نتقل کرسکتے ہیں اور ہوا سے ایسا نہیں ہوتا۔
ورجینیا ٹیک ایروسول ماہر لینسے مرر نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ سی ڈی سی نے اب نئے سائنسی شواہد کے مطابق گائیڈلائنز جاری کی ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے سوچ سے چھٹکارا حاصل کیا گیا ہے۔
وبا کے آغاز سے وبائی امراض کے ماہرین نے طبی اداروں جیسے سی ڈی سی اور عالمی ادارہ صحت کو خبرار کیا تھا کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس ہوا سے پھیل سکتا ہے۔
اس نئی گائیڈلائن میں یہ بھی کہا گیا کہ کووڈ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کچھ مقامات پر بغیر ماسک کے جاسکتے ہیں تاہم بھیڑبھاڑ میں انہیں ماسک کا استعمال کرنا چاہیے، جبکہ ہوا کی ناقص نکاسی نظام والے مقامات پر جانے سے گریز کرنا چاہیے۔
جولائی 2020 میں سیکڑوں طبی ماہرین نے ایک کھلے خط میں عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنے موقف پر نظرثانی کرے، جس کے بعد ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر نئی سائنسی سفارشات جاری کی ہیں۔
اس خط کے بعد عالمی ادارے کی جانب سے جاری جولائی میں جاری ہدایات میں کہا گیا 'کووڈ 19 کے اجتماعی کیسز کے واقعات کچھ بند جگہوں جیسے ریسٹورنٹس، مذہبی مقامات، کلبوں یا ایسے مقامات جہاں لوگ چیختے، تقریریں یا گاتے ہیں، میں رپورٹ ہوئے ہیں'۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق 'ایسے بند مقامات پر جہاں لوگوں کی تعداد زیادہ جبکہ ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہوتا ہے اور متاثرہ افراد زیادہ وقت دیگر افراد کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہوں، وہاں ہوا سے وائرس کے پھیلنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا'۔
عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ کورونا وائرس کے پھییلاؤ کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات حاصل ہوسکے کہ وہ کس طرح بند مقامات پر طویل فاصلے تک پھیل سکتا ہے، تاحال کسی شائع تحقیق میں اسے ثابت نہیں کیا گیا۔
تاہم عالمی ادارہ صحت نے فی الحال واضح الفاظ میں کورونا وائرس کو ہوا کے ذریعے پھیلنے والا قرار نہیں دیا۔