• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چین کے بے قابو خلائی راکٹ کا ملبہ زمین پر کہاں گرسکتا ہے؟

شائع May 8, 2021
— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

چین کا قابو سے باہر ایک بڑا راکٹ 8 مئی کو زمین کے ماحول داخل ہونے کا امکان ہے اور اس کا ملبہ زمین میں کہیں بھی گر سکتا ہے۔

لانگ مارچ 5 بی نامی راکٹ 100 فٹ لمبا اور 22 ٹن وزنی ہے، جو زمین کے ماحول میں 8 مئی کے بعد سے کسی بھی وقت داخل ہوسکتا ہے۔

راکٹ کا زمین کے ماحول میں داخلے کے مقام نشاندہی تو ممکن نہیں مگر اسپیس ٹریک ویب سائٹ میں راکٹ کی یلوکیشن کی تفصیلات ضروری دیکھی جاسکتی ہیں۔

اچھی خبر یہ ہے کہ زمین کی جانب گرنے والا اس طرح کا ملبہ عموماً لوگوں کی سلامتی کے لیے کوئی خاص خطرہ نہیں ہوتا۔

تاہم سائنسدانوں جیسے ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جوناتھن میکڈول نے بتایا کہ اس ملبے کے کسی سے ٹکرانے یا نقصان کا خطرہ تو بہت زیادہ نہیں، مگر اسے نظرانداز بھی نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ ایسا ہوبھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مگر یہ خطرہ کہ وہ براہ راست آپ سے ٹکرا جائے، نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی نے ملبے کے حوالے سے 'رسک زون' کی پیشگوئی کی ہے جو امریکا کے مختلف حصوں، پورا افریقہ، آسٹریلیا، جاپان کا جنوبی حصہ، ایشیا کے کچھ حصے، یورپ میں اسپین، پرتگال، اٹلی اور یونان شامل ہے۔

اتنے بڑے رقبے کی پیشگوئی کی وجہ یہ ہے کہ راکٹ کی رفتار بہت زیادہ ہے اور زمین کے ماحول میں معمولی تبدیلی سے بھی ملبے کے مققام میں تبدیلی آسکتی ہے۔

جوناتھن میکڈول نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ یہ راکٹ زمین میں ماحول میں 8 سے 10 مئی کو داخل ہوگا اور اس 2 دن کے دوران یہ دنیا کے گرد 3 چکر لگائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ راکٹ 18 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کررہا ہے اور زیادہ امکان یہی ہے کہ اس کا ملبہ سمنددر میں گرے گا، کیونکہ زمین کی سطح پر سمندر کا رقبہ ہی زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ یہ راکٹ چین کے نئے اسپیس اسٹیشن کے لیے پہلے حصے کو خلا میں بھیجنے کے لیے 29 اپریل کو روانہ کیا گیا تھا اور مشن کی کامیابی کے بعد اسے خلا میں بے قابو چھوڑ دیا گیا۔

جوناتھن میکڈول کے مطابق اس حوالے سے کوئی بین الاقوامی قانون یا اصول موجود نہیں، مگر عام طور پر ایسا نہیں ہوتا کہ بڑے راکٹوں کو زمین کے مدار پر اس طرح چھوڑ دیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024