• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ریپ کیسز کیلئے سیشن کورٹس کو خصوصی عدالتوں کا درجہ دے دیا گیا

شائع May 8, 2021
بیان میں کہا گیا کہ سیشن کورٹس کو خصوصی عدالتوں کا درجہ ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کے لیے دیا گیا ہے  — فائل فوٹو / ڈان
بیان میں کہا گیا کہ سیشن کورٹس کو خصوصی عدالتوں کا درجہ ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کے لیے دیا گیا ہے — فائل فوٹو / ڈان

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کی تمام سیشن کورٹس کو ریپ کے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے خصوصی عدالتوں کا درجہ دے دیا۔

وزارت قانون و انصاف سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 'صدر مملکت نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مشاورت کے بعد اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 کے سیکشن 3 کے سب سیکشن 3 کے تحت حاصل اختیارات کے مطابق ملک بھر میں سیشن ججز کی تمام عدالتوں کو آرڈیننس کے تحت خصوصی عدالتوں کا درجہ دے رہے ہیں'۔

وزارت قانون سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'سیشن کورٹس کو خصوصی عدالتوں کا درجہ ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کے لیے دیا گیا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ پیشرفت ریپ اور جنسی جرائم کے متاثرین کو زیادہ انسانی اور صنفی حساس انداز میں انصاف کی جلد فراہمی کی طرف اہم قدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار

خصوصی عدالتوں میں جدید انفرااسٹرکچر، آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ اور ویڈیو لنک کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔

وزارت قانون نے کہا کہ ریپ اور جنسی جرائم کے ٹرائل کے لیے مخصوص اور صنفی طور پر حساس کورٹ روم کا ماحول اب پاکستان بھر کی خواتین اور بچوں کے لیے ایک حقیقت ہے۔

واضح رہے کہ دسمبر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اینٹی ریپ قانون متعارف کرایا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ نے نومبر 2020 میں قانونی اقدام کی منظوری دی تھی اور 15 دسمبر کو صدر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ قانون بن گیا تھا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ

یاد رہے کہ ریپ کیسز کی سماعت اور چار ماہ کے اندر ان کے فیصلوں کے لیے خصوصی فاسٹ ٹریک عدالتوں کی تجویز دی گئی تھی۔

اس آرڈیننس کا سیکشن 3 صدر مملکت کو ملک بھر میں مرضی کے مطابق خصوصی عدالتوں کے قیام، چیف جسٹس کی مشاورت سے کسی بھی سیشن جج، ایڈیشنل سیشن جج یا ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ کو 10 سال کے لیے خصوصی عدالت کا جج مقرر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

قانون کے تحت خصوصی عدالتوں کے ججز کو سیشن عدالتوں کے ججز کے برابر اختیارات حاصل ہیں۔


یہ خبر 8 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024