پاکستان کی مشکل صورتحال میں مدد کیلئے تیار ہیں، آئی ایم ایف
واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کے بحران اور سست معیشت کی وجہ سے پاکستان جس مشکلات سے دو چار ہے، ایسے حالات میں اس کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بدھ کے روز اسلام آباد میں کہا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اپنے قرضوں سے منسلک 'سخت شرائط' پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں، نرمی کیلئے زور دیا جارہا ہے، وزیر خزانہ
پاکستان اور آئی ایم ایف نے مئی 2019 میں 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر دستخط کیے تھے۔
معاہدے کے وقت پاکستان کی معیشت قرضوں میں جکڑی ہوئی تھی جس میں کووڈ 19 کے بحران سے مزید اضافہ ہوگیا۔
جمعرات کو واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مواصلات گیری رائس نے باور کرایا کہ صرف ایک ماہ قبل ہی آئی ایم ایف نے پاکستان کو اپنی توسیع شدہ قرض کی سہولت کا تیسرا، چوتھا اور پانچواں جائزہ مکمل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اور اس وقت ہمارے بورڈ کے فیصلے سے فوری طور پر 50 کروڑ ڈالر کی فراہمی کی اجازت دی جس سے پاکستان کو مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کی فراہمی ہوئی ہے'۔
موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کووڈ بحران کی وجہ سے پاکستان جس مشکل صورتحال کا سامنا کررہا ہے ہم ان حالات میں اس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ تاکہ مضبوط اور پائیدار نمو کے لیے مدد مل سکے
یہ بھی پڑھیں: اپنے طریقے سے ریونیو بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق نہیں، وزیر خزانہ
انہوں نے کہا آئی ایم ایف پاکستانی حکام کے ساتھ وقت آنے پر چھٹے جائزے پر بات چیت کرے گا، جیسا کہ میں نے بتایا کہ دیگر جائزے تقریباً ایک ماہ قبل ہی مکمل ہوچکے ہیں۔
آخری جائزے کے بعد 8 اپریل کو جاری کردہ ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ کووڈ 19 سے آئی ایم ایف کے حمایت یافتہ پروگرام کے تحت پاکستان کی ترقی کو عارضی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی پالیسیاں 'معیشت کی مدد کرنے اور جانوں اور روزگار کو بچانے میں اہم رہی ہیں'۔
بیان میں پاکستان نے اپنی معاشی حالت میں بہتری لانے کے لیے اصلاحی اقدامات کی تعریف کی تھی۔
تاہم آئی ایم ایف نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر آرہی ہے جس سے غیر یقینی صورتحال اور اہم پہلوؤں کو خطرات لاحق ہیں۔
علاوہ زیں وزیر خزانہ نے دوسری لہر سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کا بھی ذکر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بجلی کے نرخوں میں اضافے میں تاخیر کا امکان
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان اب آئی ایم ایف پروگرام میں شامل 'سخت شرائط' کو پورا نہیں کرسکتا۔
شوکت ترین نے اپنی نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ پاکستان پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہتا۔
انہوں نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ 'ہمیں کچھ مہلت دیں جس پر انہوں نے ہمدردی کا اظہار کیا تھا'۔
مالی سال 22-2021 کا بجٹ چند ہفتوں بعد متوقع ہے اور حکام کو لگتا ہے کہ متوازن بجٹ بنانے کے لیے انہیں مزید مہلت کی ضرورت ہے لیکن آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے ایسا نہیں کرسکے۔
گزشتہ برس قومی معیشت میں 0.4 گراوٹ ہوئی اور افراط زر اپریل میں 11.1 فیصد تک پہنچ گئی جو 11 ماہ میں سب سے زیادہ ہے۔
حکومت نے مالی سال 21-2020 سے 3 فیصد کے ترقیاتی تخمینوں پر نظرثانی کی ہے لیکن آئی ایم ایف نے 1.5 فیصد کی بہت کم شرح کی پیش گوئی کی ہے۔