• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'این ڈی ایم اے کے تمام معاملات گڑبڑ ہیں، سندھ میں جتنے پیسے خرچ ہوئے اسے پیرس بن جانا چاہیے تھا'

شائع May 5, 2021 اپ ڈیٹ May 6, 2021
کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی — فائل فوٹو
کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی — فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات سے متعلق این ڈی ایم اے اور حکومت سندھ کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا جبکہ حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز سے آکسیجن کی بڑی مقدار مل سکتی ہے اسے فعال کیا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کا آکسیجن پلانٹ 40 سال پرانا ہے، فعال کرنے پر ایک ارب لاگت آئے گی۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے آکسیجن سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

دوران سماعت ڈریپ حکام نے کہا کہ وینٹی لیٹر سمیت کئی آلات ملک میں تیار ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ غیر رجسٹرڈ آلات اور ادویات کی درآمد کی اجازت کیوں دی؟ حکومت کو کیسے معلوم ہوگا کہ کونسی چیز منگوائی جارہی ہے؟ طبی آلات کی دستیابی کی کیا صورتحال ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈریپ اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹس جمع کرا دی ہیں، 30 اپریل کو حکومت نے غیر رجسٹرڈ ادویات کی درآمد کا این او سی جاری کیا۔

مزید پڑھیں: کورونا از خود نوٹس: سب لوگ پیسے سے کھیل رہے ہیں انسانوں کی کسی کو فکر نہیں، چیف جسٹس

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا کوئی تحقیقات کیں کہ ادویات کیوں منگوائی جارہی ہیں؟

ڈریپ حکام نے کہا کہ کورونا سے متعلق کسی بھی دوا کی قلت نہیں، ایکٹمرا انجیکشن کے علاوہ کئی ادویات کا اسٹاک موجود ہے۔

آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرنے کا حکم

عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کی استدعا پر حکومت کو دو روز میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین اور طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دے دیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو آکسیجن سے متعلق تفصیلی رپورٹ فراہم کریں گے۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے این ڈی ایم اے کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آئندہ سماعت میں اتھارٹی کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے این ڈی ایم اے کے سارے معاملات ہی گڑبڑ ہیں، چارٹرڈ جہاز کے ذریعے مشینری منگوائی اور اس کی ادائیگی بھی نقد ہوئی، کیش کس کو دیا گیا اور کس نے وصول کیا معلوم ہی نہیں، چار پانچ مرتبہ حکم دیا تو کچھ دستاویزات دی گئیں، اب ان دستاویزات کا بھی معلوم نہیں یہ کیا ہیں۔

انہوں نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو قرنطینہ سینٹرز کا فوری دورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ قرنطینہ سینٹروں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیے گئے مگر سب کو معلوم ہے کہ حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیا بنا، کروڑوں روپے لگائے گئے لیکن وہاں نہ پانی ہے نہ ہی رنگ کیا گیا۔

عدالت نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر سیکریٹری صحت سے تازہ رپورٹ طلب کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ازخود نوٹس: کسی بھی عمل میں شفافیت نظر نہیں آرہی ہے، چیف جسٹس

ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم پیشی پر اظہار برہمی

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ کہتی ہے کہ اتنے روپے کراچی اور اتنے مریضوں پر خرچ کر دیے ہیں، اعداد و شمار کے مطابق تو سندھ پیرس بن جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کا کہا گیا، اس خرچ پر تو سندھ کے تمام اسکول ہارورڈ اور شرح خواندگی 100 فیصد ہونی چاہیے تھی۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے پیش نہ ہونے پر وضاحت اور عدم پیشی پر تحریری جواب 15 دن میں طلب کر لیا۔

جس کے بعد عدالت نے کیس پر سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے گزشتہ سال 10 اپریل کو ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کورونا وائرس سے متعلق ازخود نوٹس پر 13 اپریل کو پہلی سماعت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024