• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چونیاں میں صنعتی اسٹیٹ منصوبہ ایکوا بزنس پارک میں تبدیل

شائع May 5, 2021
مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا تھا — تصویر: وائٹ اسٹار
مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا تھا — تصویر: وائٹ اسٹار

لاہور: ایک صنعتی اسٹیٹ کے لیے حاصل کردہ زمین زیر زمین نمکین پانی کے بلند ہونے کی وجہ سے ناقابل استعمال ہونے کے باعث چونیاں (قصور) انڈسٹریل اسٹیٹ پروجیکٹ پاکستان کے پہلے آبی حیات کی افزائش کے منصوبے میں تبدیل ہوجائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ منیجمنٹ کمپنی (پی آئی ای ڈی ایم سی) کی جانب سے صنعتی اسٹیٹ کو ایکوا بزنس پارک پروجیکٹ میں تبدیل کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

اس ضمن میں حکومتِ پنجاب کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے زمین کے حصول، اس پر باؤنڈری وال تعمیر کرنے اور صنعتی اسٹیٹ بنانے کے لیے ڈیزائن کی تیاری میں 35 کروڑ روپے خرچ کردیے تھے جبکہ لاہور سے 40 کلومیٹر دور بھائی پیرو کے نزدیک اسے ملتان روڈ سے بھی منسلک کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اراضی کی بلند قیمتیں، صنعتکاروں کا پنجاب، خیبرپختونخوا کی طرف رجحان بڑھنے لگا

تاہم مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا تھا، جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اگست 2018 میں اقتدار میں آئی تو اس نے مختلف محکموں اور کمپنیوں میں تبدیلیاں کرنا شروع کردی تھیں۔

چنانچہ پی آئی ای ڈی ایم سی کا نیا بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دیا گیا۔

بعد ازاں پنجاب کے صنعتی اسٹیٹس سے متعلق امور دیکھنے والے پی آئی ای ڈی ایم سی نے چونیاں انڈسٹریل اسٹیٹ پروجیکٹ پر کام بحال کروایا لیکن سول ورک شروع کرنے سے پہلے کمپنی نے مٹی کا تجزیہ کروایا۔

ذرائع نے بتایا کہ پی آئی ای ڈی ایم سی کا بورڈ آف ڈائریکٹر یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ مٹی کے تجزیے کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف 10 فٹ کی گہرائی پر زیر زمین پانی موجود ہے جس کے باعث یہ زمین صنعتی اسٹیٹ کے لیے موزوں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جاننے کے بعد کمپنی نے مٹی کے ٹیسٹ کے مطابق دوسرے صنعتی مقاصد کے لیے اس علاقے کو استعمال کرنے پر غور شروع کردیا۔

مزید پڑھیں: ترک کمپنیز کی پاکستان میں صنعتی یونٹس کے قیام میں دلچسپی

بعد ازاں کچھ تحقیقات کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ علاقہ برآمداتی سمندری حیات بالخصوص جھینگوں، کیکڑوں کی افزائش کے لیے موزوں ہے۔

اب چونکہ زمین مچھلی کی فارمنگ کے لیے بھی موزوں نظر آ رہی ہے لہٰذا لاہور کی موجودہ مچھلی مارکیٹ کو ملتان روڈ پر منتقل کر کے یہاں مقامی ضروریات کے لیے ایک مجوزہ میگا فش مارکیٹ منصوبے کے ذریعے مارکیٹنگ کا بھی فیصلہ کیا گیا۔


یہ خبر 5 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024