• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویزات واپس لے لیں

شائع May 4, 2021
اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف فارن فنڈنگ کیس نے اس وقت نیا موڑ لیا جب درخواست گزار کے ماہر کے مطالعے کے لیے رکھی گئی ایک اہم مالیاتی دستاویز کو حکمراں جماعت کے اعتراض کے باعث میز سے ہٹا دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جس دستاویز کو مطالعے کے لیے دینے کے فوری بعد ہٹایا گیا وہ پی ٹی آئی کے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے اکاؤنٹ کی اسٹیٹمنٹ کی اصل نقل تھی۔

ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسکروٹنی کا عمل اس وقت تقریباً ٹوٹ گیا تھا جب متعدد درخواستوں کے باوجود پی ٹی آئی کی دستاویزات درخواست گزار کے مالیاتی تجزیہ کار کے ساتھ شیئر نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کے مطالعے کی اجازت دے دی

اسکروٹنی کے لیے تعینات الیکشن کمیشن کے عملے نے مذکورہ دستاویز فراہم کرنے سے معذوری کا اظہار کیا اور اسکروٹنی کمیٹی کے سربراہ جو الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل لا بھی ہیں وہ ویکسینیشن کے لیے جانے کے سبب دستیاب نہیں تھے۔

درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے ان معاملات پر احتجاج کیا اور کمیٹی پر کارروائی میں رکاوٹ کا الزام عائد کیا اور مطالبہ کیا کہ تمام دستاویزات ماہر کے مطالعے کے لیے دستیاب کیے جائیں۔

بالآخر دوپہر 2 بجے دستاویزات کے 2 بنڈلز مطالعے کے لیے پیش کیے گئے لیکن درخواست گزار اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل کو اس وقت دھچکا لگا جب پہلا بنڈل پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی الیکٹورل لسٹ کی ووٹرز لسٹ تھی۔

جس پر درخواست گزار اور ان کے وکیل نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی ووٹر لسٹ کے حوالے سے سوال کیا تو اسے فوری طور پر ہٹا دیا گیا۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے فنڈز کی تحقیقات جاری

دستاویزات کا دوسرا بنڈل حکمراں جماعت کے ایچ بی ایل بینک کے اسٹیٹمنٹس تھے اور جیسے ہی ان کا مطالعہ شروع ہوا تو پی ٹی آئی کے نمائندوں نے شور و غل مچادیا کہ بینک اسٹیٹمنٹس کے مطالعے کی اجازت کیوں دی گئی۔

اس پر ای سی پی عملے نے ڈی جی لا کو ہدایات لینے کے لیے کال کی تو انہوں نے اسکروٹنی کی میز سے ایچ بی ایل بینک کی اسٹیٹمنٹس ہٹانے کا کہا۔

جس پر درخواست گزار اور ان کے وکیل کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، انہوں نے مطالعے کے عمل کو روکنے میں کمیٹی کے مشکوک طریقے پر الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

اسی طرح کی ایک پیش رفت میں الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کی دستاویزات کے مطالعے کے دوران درخواست گزار اور ان کے وکیل کو لیپ ٹاپ کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس سے پیچھے ہٹنے کیلئے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کی پیشکش ہوئی، اکبر ایس بابر

اس کارروائی کے دوسرے روز درخواست گزار کی جانب سے 2 چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس محمد شعیب اور ارسلام وردگ نے پی ٹی آئی کی دستاویزات کا مینوئل مطالعہ جاری رکھا تاہم انہیں ان دستاویزات کی نقل بنانے اور تصاویر لینے کی اجازت نہیں تھی کیوں کہ ان کے موبائل اسکروٹنی سے پہلے جمع کرلیے گئے تھے۔

دوسری جانب باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اکبر ایس بابر اور ان کے وکیل نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی تا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے بامعنی جانچ پڑتال کی راہ میں رکاوٹوں پر اپنی تشویش کا اظہار کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024