• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

شائع May 1, 2021
عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا—فائل فوٹو: بشکریہ اے پی پی
عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا—فائل فوٹو: بشکریہ اے پی پی

وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب کے تناظر میں اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ تمام انتخابات میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے اور انتخابی نتائج کی ساکھ پر شک پیدا ہوئے ہیں۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ ووٹرز کے ٹرن آوٹ میں نمایاں کمی کے باوجود این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں تمام سیاسی پارٹیاں چیخ چیخ کرکے دھاندلی کا دعویٰ کررہی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ ہر انتخاب میں دھاندلی کے دعویٰ کیے گئے جس سے انتخابی نتائج مشکوک ہوگئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں حلقہ این اے کی 133 نشستوں پر تنازع الیکشن ٹربیونلز کے سامنے پیش ہوا، ہم نے 4 حلقوں کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جس میں دھاندلی ثابت ہوئی۔

مزیدپڑھیں: وزیر اعظم کا انتخابی اصلاحات کمیٹی کی تشکیل کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

انہوں نے کہا کہ ’لیکن ہمیں ایک سال اور 126 دن دھرنا دینا پڑا جس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے قیام عمل میں آیا اور اس نے الیکشن کے ضابطہ اخلاق میں 40 نقائص کی نشاندہی کی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کوئی خاطر خواہ اصلاحات عمل میں نہیں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال ہی انتخابات کی ساکھ کو برقرار رکھنے کا واحد حل ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ای وی ایم ماڈل میں سے انتخاب کریں جو انتخابات کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ہمارے پاس دستیاب ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے حال ہی میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کو متنازع بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن انتخاب میں بی ای سی ٹیکنالوجی کی بدولت ایک بے قاعدگی بھی سامنے نہیں آسکی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم ایک سال سے ہم اپوزیشن سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہمارے موجودہ انتخابی نظام کی اصلاح میں مدد کریں۔

عمران خان نے کہا کہ ‘ہماری حکومت پرعزم ہے اور انتخابات میں شفافیت اور اسکی ساکھ بحال کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے انتخابی نظام میں اصلاحات لائیں گے اور اپنی جمہوریت کو مضبوط کریں گے’۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار قادر خان مندوخیل کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب میں فاتح قرار پائے تھے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب میں دھاندلی کا الزام لگا کر نتیجہ مسترد کردیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ صرف چند سو ووٹس کے ذریعے مسلم لیگ (ن) سے الیکشن چوری کرلیا گیا۔

مزیدپڑھیں: ڈسکہ ضمنی انتخاب میں ‘دھاندلی’ کی تحقیقات ری پولنگ سے زیادہ ضروری ہے، نواز شریف

اگر ڈسکہ الیکشن کی بات کی جائے تو لیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ہونے والا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن میں مذکورہ حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی تھی جن کے نتائج روکے گئے تھے۔

بعدازاں اس نشست سے پی ٹی آئی کو شکست جبکہ مسلم لیگ (ن) کی امید وار کو کامیابی ہوئی تھی۔

علاوہ ازیں حال ہی میں سینیٹ انتخابات میں ووٹ کی مبینہ خرید وفروخت کے دعویٰ زیر گردش رہے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ جمہوریت کیلئے افسوسناک ہے، شہباز گل

جس کےبعد مارچ میں وزیر اعظم عمران خان نے انتخابی اصلاحات اور انتخابات میں کرپٹ پریکٹیسز کے خاتمے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ‘فوری طور پر’ بین الجماعتی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ووٹ خریدے گئے اور واضح ہوا کہ ووٹوں کی خریداری کی لعنت صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024