فروغ نسیم، شہزاد اکبر نے سابق ڈی جی ایف آئی اے کے بیان کی تردید کردی
وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کردی اور شہزاد اکبر نے 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا۔
واضح رہے کہ نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے بشیر میمن نے الزام لگایا تھا کہ ان پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لیےوزیر اعظم عمران خان، فروغ نسیم اور شہزاد اکبر نے دباؤ ڈالا تھا۔
تاہم بشیر میمن کے الزامات کو متعلقہ افراد نے فوری طور پر مسترد کردیا ہے۔
مزیدپڑھیں:جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، سابق ڈی جی ایف آئی اے
وزیر قانون نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بشیر میمن کے لگائے گئے 'بے بنیاد الزامات' کی تردید کی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بشیر میمن سے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے بارے میں کسی بھی معاملے پر کبھی بات نہیں کی۔
فروغ نسیم نے کہا کہ اعظم خان، شہزاد اکبر اور بشیر میمن کبھی بھی ایک ساتھ میرے دفتر نہیں آئے۔
انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران، اعظم خان یا شہزاد اکبر نے کبھی مجھ سے یہ نہیں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں بشیر میمن سے کوئی بات چیت کریں۔
دوسری جانب شہزاد اکبر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں ایسی کسی بھی میٹنگ سے متعلق دعووں کی تردید کی۔
شہزاد اکبر نے بشیر میمن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو 'کوڑا کرکٹ' قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر وزیر اعظم سے کوئی ہدایت نہیں ملی نہ میں نے کبھی ملاقات کی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیر قانون اور بشیر میمن سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی جیسا کہ ایف آئی اے کے سابق ڈی جی نے دعویٰ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح انہیں کبھی بھی کسی خاص فرد کے خلاف کوئی مقدمہ شروع کرنے کی بات نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف آئی اے کو صرف ایک کیس بھیجا گیا جس میں بغاوت کا الزام تھا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے ذاتی حیثیت میں وکلا کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اس کی بہتان کے لیے قانونی کارروائی کرے۔
بعدازاں ان کے وکلا نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو قانونی نوٹس بھجوا دیا اور نوٹس میں الزامات پر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔
شہزاد اکبر کی جانب سے بشیر میمن کو 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے.
وزیراعظم کے معاون خصوصی کے وکلا نے کہا ہے کہ بشیر میمن نے بے بیناد الزامات عائد کیے اور ان بے بنیاد الزامات سے میرے مؤکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے کوشش کی گئی۔
دیرینہ مؤقف کی تائید ہے، شہباز شریف
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بشیر میمن کے انکشافات پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے کے ہوشربا انکشافات نے میرے دیرینہ مؤقف کی تصدیق کر دی۔
شہباز شریف نے کہا کہ بہت پہلے کہا تھا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ قائم ہے جو مسلم لیگ (ن) کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنانے اور اس کے قائدین کو جیل بھجوانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
مزیدپڑھیں: ’خاتون اول کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے کا کہا گیا‘
انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کی حقیقت اور احتساب کے نام پر جاری ڈھونگ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بشیر میمن کے عمران نیازی کے بارے میں انکشافات انتہائی شرمناک، تشویشناک ، افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فسطائیت اور منتقم مزاجی کی انتہا ہے جس کی تحقیقات کرائی جائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملوث کرداروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور دیدہ و دانستہ اپنے ہی ملک کو افراتفری اور انتشار کا شکار کرنے کے مترادف ہے۔
بشیر میمن کے الزامات
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان کے بعد ان کی مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم سے ملاقات ہوئی جہاں انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ بنانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ جب ہم شہزاد اکبر کے کمرے میں پہنچے تو انہوں نے بھی یہ بات کی کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیس بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہاں سے ہم تینوں میں، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم کے دفتر پہنچے۔
ایف آئی اے کے سابق ڈی جی نے بتایا تھا کہ فروغ نسیم بھی آمادہ تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمات بننے چاہیئں۔
بشیر میمن نے بتایا تھا کہ میں نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ بطور ایک ادارہ اپنی ساکھ خراب نہیں کرسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ فروغ نسیم، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس بنوانا چاہتے تھے۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے خلاف مقدمات بنانے پر دباؤ ڈالا جاتا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں