• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وائرس کا پھیلاؤ: این سی او سی نے لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

شائع April 24, 2021
پشاور میں پولیس اہلکار دکانوں کی بندش کا وقت ہونے کے ساتھ ہی تاجروں سے کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کی اپیل کررہے ہیں— فوٹو: اے پی
پشاور میں پولیس اہلکار دکانوں کی بندش کا وقت ہونے کے ساتھ ہی تاجروں سے کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کی اپیل کررہے ہیں— فوٹو: اے پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) نے ملک بھر میں وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے سبب لاک ڈاؤن کا عندیہ دیتا ہوئے کہا ہے کہ کیسز میں اضافے اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے کی صورت میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے نیشنل کوآرڈینیٹر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ملک بھر میں کورونا کی موجودہ وبا سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر اہم فیصلے کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا، وزیر اطلاعات

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے آج چین سے 5لاکھ سینوفارم ویکسین پاکستان پہنچ رہی ہیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر این سی او سی اجلاس میں ایسے شہروں اور علاقوں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کی تجویز پر مشاورت بھی کی گئی جہاں وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور نظام صحت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کیسز بڑھنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھا تو مخصوص شہروں اور علاقوں میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔

تاہم لاک ڈاؤن کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد ہی کیا جائے گا کیونکہ اس لاک ڈاؤن کا مقصد ایس او پیز پر عملدرآمد کے ذریعے وبا کا پھیلاؤ روکنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم بتائیں ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے بنائی گئی ٹائیگر فورس ناکام ہوگئی؟ بلاول

دوران اجلاس مارکیٹوں، بازاروں شاپنگ، غیراہم اشیا کے ساتھ ساتھ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ اور تعلیمی اداروں کی مکمل بندش کی تجویز پیش کی گئی۔

اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت کی درخواست پر ان کی مدد کے لیے فوج، رینجرز، پولیس، ایف سی سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معاونت کے لیے بھیجا جائے گا۔

این سی او سی نے ہفتہ اور اتوار بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر عائد پابندی میں 17 مئی تک توسیع کردی ہے۔

ملک کے تمام ہسپتالوں کو آکسیجن کی سپلائی کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے 6 ہزار901 بستروں کا اضافہ کیا گیا ہے اور آکسیجن سپلائی کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے اب تک 2811 آکسیجن بیڈز، 431 وینٹیلٹرز، 1196 آکسیجن سیلنڈرز ، 1504 فنگر پلس آکسی میٹرز بھی فراہم کیے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کووڈ-19 کی تیسری لہر: قومی اسمبلی کی سرگرمیاں جزوی طور پر معطل

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ملک میں تیزی کے ساتھ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور اموات کی شرح بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے شہروں میں فوج طلب کر لی تھی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے میری اپیل ہے کہ اگر ہم نے احتیاط نہیں کی تو زیادہ سے زیادہ ہفتے، 2 ہفتوں میں ہمارے ہاں بھی بھارت جیسے حالات ہوجائیں گے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال ایک ہفتے میں بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عمل نہ کیا تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، مکمل لاک ڈاؤن کی وزیر اعظم نے مخالفت کی ہے لیکن ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جانا ہوگا'۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر انتہائی تشویشناک ہے اور یہ لہر ان علاقوں میں بھی پہنچ گئی ہے جو پہلی دو لہروں کے دوران محفوظ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے ریکارڈ 157 اموات، 5 ہزار 908 افراد متاثر

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عوام نے حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد نہ کیا تو ملک کو وائرس کی بدترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،

پاکستان میں اب تک 7 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور 16 ہزار 999 موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024