کورونا کیسز میں اضافہ: 'جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے،بڑے شہر بند کرنے پڑ سکتے ہیں'
وفاقی وزیر منصوبہ و ترقیات اسد عمر کا کہنا ہے ملک میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے جبکہ کچھ بڑے شہر بند کرنے پڑ سکتے ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے کہا کہ این سی او سی میں کورونا صورتحال کا جائزہ لیا گیا، صورتحال اچھی نظر نہیں آرہی، گزشتہ سال قوم نے ایس او پیز پر عمل کیا، اس مرتبہ عمل نہیں ہو رہا اور حفاظتی تدابیر دیکھنے میں نہیں آرہیں جبکہ انتظامیہ بھی کارروائی نہیں کر رہی'۔
انہوں نے کہا کہ 'بڑے شہروں میں کورونا کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، وائرس کی شرح مردان میں 33، پشاور میں 26، بہاول پور میں 38، فیصل آباد میں 25، لاہور میں 27، ملتان میں 21 اور روالپنڈی میں 28 فیصد ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ملک کا جنوبی حصہ وبا سے نسبتاً محفوظ تھا کیونکہ وائرس کی برطانوی قسم شمالی علاقوں میں زیادہ پائی جارہی تھی، لیکن اب سندھ میں بھی کورونا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے اور کراچی میں وائرس کی شرح 13 اور حیدر آباد میں 14 فیصد تک پہنچ چکی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ-19 کے کیسز میں اضافے سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی سپلائی پر دباؤ ہے، اسد عمر
اسد عمر نے کہا کہ 'روزانہ 600 سے زائد مریض ہسپتال پہنچ رہے ہیں، ساڑھے 4 سے زائد لوگ آکسیجن پر ہیں، گزشتہ سال جون میں 3 ہزار 400 لوگ آکسیجن پر تھے، کئی شہروں میں وینٹی لیٹر کا استعمال 80 فیصد سے بھی زیادہ ہوگیا ہے، جبکہ رواں ہفتے کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کورونا کے مثبت کیسز کی وجہ سے ہسپتالوں میں دباؤ بڑھ رہا ہے، آکسیجن بنانے کی گنجائش لاتعداد نہیں ہے، آکسیجن کی سپلائی چین بھی 90 فیصد سے بڑھ گئی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ کی کوششوں سے کورونا کے پھیلاؤ کو خطے کے مقابلے میں کچھ کم کیا ہے لیکن صورتحال اس وقت سنگین ہے اور انتہائی سنجیدگی کی ضرورت ہے'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'صورتحال کے جائزے کے بعد آج ہم نے کچھ نئے فیصلے تجویز کیے ہیں جنہیں صوبوں سے شیئر کیا جائے گا، جمعہ سے نئی بندشوں کا آغاز کریں گے، ابھی بڑے شہر بند نہیں کر رہے، چند دن کی گنجائش رہ گئی ہے، لیکن کورونا کی وجہ سے بڑے بڑے شہر بند کرنا پڑیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'صوبوں کی مدد کے لیے وفاق تیار کھڑا ہے، لیکن اس وقت قیادت کی ضرورت ہے اور وزرائے اعلیٰ، حکام صحت کے ساتھ بیٹھیں اور اپنے صوبے کے عوام سے براہ راست بات کریں اور انتظامیہ کو بھی واضح پیغام دیں'۔
مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس سے مزید 137 اموات، 5 ہزار 445 افراد متاثر
واضح رہے کہ دو روز قبل اسد عمر نے کورونا وائرس کی تیسری لہر سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے اور ہسپتالوں میں طبی وسائل کی کمی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔
قبل ازیں این سی او سی نے رمضان المبارک کے تناظر میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں کا نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے صوبوں کو کورونا کیسز کو مد نظر رکھتے ہوئے سخت اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
این سی او سی کے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر میں تراویح کا اہتمام ہوا دار جگہ پر کیا جائے گا اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ مسجد انتظامیہ کے تعاون سے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ میں کوئی کمی آتی دکھائی نہیں دے رہی جبکہ دوسری جانب ویکسی نیشن کا عمل بھی جاری ہے۔
ملک میں گزشتہ روز مزید 5 ہزار 445 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 137 مریض انتقال کر گئے تھے۔