• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کابینہ نے وفاقی محکموں میں افرادی قوت سے متعلق اصلاحات کی منظوری دے دی

شائع April 21, 2021
وفاقی وزیر نے مسلم لیگ (ن) کا طنزیہ شکریہ ادا کیا — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وفاقی وزیر نے مسلم لیگ (ن) کا طنزیہ شکریہ ادا کیا — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: کابینہ نے وفاقی محکموں میں افرادی قوت کی قابل جواز موجودگی کے حوالے سے ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 31 مارچ کے فیصلوں کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ادارہ جاتی اصلاحات پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر عشرت حسین نے ملازمین، ورکنگ میکانزم، مختلف وزارتوں اور محکموں میں افرادی قوت کی قابل جواز موجودگی کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پیش کیں۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت میں گریڈ ایک سے 16 کی ہزاروں اسامیاں ختم کرنے کا عمل شروع

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ 2010 میں وفاقی محکموں کے مجموعی اخراجات 175 ارب روپے تھے لیکن 18ویں آئینی ترمیم کے بعد 2015 سے 2017 کے درمیان وفاقی محکموں کے مجموعی اخراجات 500 ارب روپے تک جا پہنچے۔

وفاقی وزیر نے اخراجات بڑھنے پر مسلم لیگ (ن) کا طنزیہ شکریہ بھی ادا کیا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ فی الحال وفاقی محکموں میں 9 لاکھ 55 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، 20-2019 کے دوران ان میں سے 5 لاکھ 65 ہزار سیکریٹریٹ اور منسلک محکموں میں کام کر رہے تھے جبکہ خودمختار اور نیم خودمختار اداروں اور کارپوریشنز میں 3 لاکھ 90 ہزار ملازمین تھے۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کم کر دیئے

ان مجموعی ملازمین میں سے 95 فی صد گریڈ ایک سے 16 میں کام کر رہے تھے اور ان کی تنخواہوں میں کل اخراجات کا 80 سے 85 فیصد خرچ آیا تھا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ افسران اور عملے کے مابین تناسب 1:20 اور سیکریٹریٹ میں 1:6 رہا تھا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 11-2010 سے 17-2016 کے دوران سرکاری ملازمین کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 29 ہزار تھی جبکہ صرف سال 17-2016 میں سیکریٹریٹ اور منسلک محکموں میں ایک لاکھ 37 ہزار ملازمین شامل تھے۔

اس طرح مجموعی طور پر 21 ہزار ملازمین خود مختار اداروں میں شامل کیے گئے تھے۔

ان ملازمین میں تقریباً 35 فیصد سیکیورٹی، امن و امان اور شہری مسلح افواج، انفرا اسٹرکچر سروسز، ریلوے، پوسٹل، ہوا بازی اور شاہراہوں میں 20 فیصد، توانائی کے شعبے میں 18 فیصد، سماجی شعبے میں 5 فیصد، تجارتی اور ٹیکس میں 5 فیصد اور 12 فیصد ڈیٹا، تحقیق، تربیت اور عدلیہ میں کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'وفاقی حکومت نے کسی بھی وعدے پر بھی عمل نہیں کیا'

10 بڑے محکموں/اداروں میں ملازمین کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 51 ہزار 250 ہے جس میں گریڈ 17 سے 22 میں 2 ہزار 623 افسران شامل ہیں اور گریڈ ایک سے 16 میں 3 لاکھ 48 ہزار 627 تھے۔

وزارتوں میں افسران اور ملازمین کے درمیان تناسب تقریباً 1:4 ہے۔

کابینہ کو موجودہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا گیا جس سے 28 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ای فائلنگ اور ای آفس سسٹم کے ذریعے افسر اور عملے کے مابین تناسب کو مختلف مراحل میں 1:3 کے ہدف تک پہنچایا جائے گا۔

کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران 7 اور 14 اپریل کو ہونے والے فیصلوں کی بھی منظوری دے دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024