نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی کیلئے نیب کا عدالت سے رجوع
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ضبط کی گئی جائیداد کی کھلی نیلامی کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت میں یہ درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر خان عباسی نے دائر کی۔
درخواست میں نواز شریف کو توشہ خان ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیے جانے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 6 ماہ گزر جانے کے باوجود سابق وزیراعظم عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔
انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو 17 اگست کو اشتہاری قرار دیا تھا اور یکم اکتوبر کو ان کی جائیداد منسلک کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے توشہ خانہ نیب کیس میں جائیدادیں منسلک کرنے کو چیلنج کردیا
نیب کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم کی جائیدادیں قانون کے مطابق نیلام کرنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کے چار رجسٹرڈ کمپنیوں میں شیئرز ہیں جو تین غیر ملکی اکاؤنٹس سمیت آٹھ اکاؤنٹس آپریٹ کرتی ہے، ایک لینڈ کروزر، دو مرسڈیز گاڑیاں اور دو ٹریکٹرز ہیں۔
ان کے زیر کفالت کی لاہور، شیخوپورہ، مری اور ایبٹ آباد میں جائیدادیں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پہلے ہی توشہ خانہ ریفرنس میں ان کے والد کو اشتہاری قرار دیے جانے کے باعث منجمد کیے گئے اثاثوں کے ہمراہ مری اور چھانگلہ گلی میں شریف خاندان کی جائیدادیں منسلک کرنے کا اقدام چیلنج کر رکھا ہے۔
مریم نواز نے توشہ خانہ ریفرنس میں ہال روڈ، مری اور چھانگلہ گلی، ایبٹ آباد کے گھروں کو منسلک کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ دونوں گھر ان کی مرحومہ والدہ کلثوم نواز کے نام پر ہیں، دونوں گھر ریفرنس میں درج عرصے سے بہت پہلے خریدے گئے تھے اور کلثوم نواز کے انتقال کے بعد ان کی ملکیت 14 مئی 2019 کے حکم کے مطابق قانونی ورثا کو منتقل ہوگئی تھی، یہ گھر اب قانونی ورثا کی مشترکہ ملکیت میں غیر منقسم جائیدادیں ہیں۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم
مریم نواز نے عدالت سے درخواست کی کہ یکم اکتوبر 2020 کے حکم کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 88 (سکس اے) کے تحت درست کرنے کی ضرورت ہے اور مندرجہ بالا جائیدادوں کو غیر منسلک کیا جائے۔
توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے توشہ خانہ سے صرف 15 فیصد رقم ادا کرکے لگژری گاڑیاں لی تھیں۔
نیب نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم یوف رضا گیلانی نے بددیانتی سے اور غیر قانونی طور پر تحفے دینے کے ضوابط میں نرمی کرکے آصف زرداری اور نواز شریف کو گاڑیوں کی الاٹمنٹ میں سہولت فراہم کی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر تھری نے گزشتہ سال مئی میں ریفرنس میں عدالت کارروائی کا حصہ نہ بننے پر نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔