• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

غیرملکی سرمایہ کاری 9 ماہ میں 35 فیصد تک کم ہوگئی

شائع April 20, 2021
جولائی تا مارچ میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایک ارب 39 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 15 کروڑ ڈالر تھی — فائل فوٹو:اے ایف پی
جولائی تا مارچ میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ایک ارب 39 کروڑ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 15 کروڑ ڈالر تھی — فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کے دوران غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے اور یہ تیسری سہ ماہی کے اختتام پر 35 فیصد تک کم ہوچکی ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری 35.1 فیصد کی کمی سے ایک ارب 39 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 2 ارب 15 کروڑ ڈالر تھی۔

مارچ کے مہینے میں گزشتہ سال کے 27 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں سرمایہ کاری کا بہاؤ صرف 16 کروڑ 76 لاکھ ڈالر رہا جو 40 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 27 فیصد تک کمی

تاہم جہاں اس سال مارچ میں بہاؤ فروری کے 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں قدرے بہتر رہا وہیں ایف ڈی آئی کے رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر اس میں کمی آرہی ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران ایف ڈی آئی میں 30 فیصد کی کمی واقع ہوئی اور گزشتہ مہینے ریکارڈ کی گئی 40 فیصد کمی کی وجہ سے اب یہ 9 ماہ بعد 35 فیصد کی کمی پر آگیا ہے۔

سرپلس کرنٹ اکاؤنٹ

دوسری جانب بیرونی محاذ پر صورتحال بہت بہتر ہے کیونکہ مالی سال 2021 کے 8 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ 88 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے ساتھ سرپلس میں ہے اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ بھارت اور بنگلہ دیش میں وبائی صورتحال سنگین ہونے کی وجہ سے برآمدات کے آرڈرز موصول ہو رہے ہیں۔

مقامی مارکیٹ میں برآمدات میں اضافہ اور غیر ملکی زرمبادلہ کی کم کھپت نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ بھی کیا ہے اور اس میں اگست 2020 کے بعد سے 9 فیصد کا اضافہ دیکھا ہے۔

جہاں 5 سالوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بہاؤ کی صورتحال ناقص رہی ہے، وہیں حکومت اس سال غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کوئی نئی پیشکش نہیں کرسکی جس کی بنیادی وجہ کورونا وائرس وبا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: پہلی ششماہی میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 30 فیصد تک کمی

پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آغاز کے ساتھ ہی حالیہ برسوں میں چین کی جانب سے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران چین کی سرمایہ کاری 65 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی جو اب تک کی سرمایہ کا 46 فیصد ہے۔

چین کئی سالوں سے پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے تاہم رواں سال چین سے بہاؤ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ مالی سال کے 9 ماہ کے مقابلے میں رواں سال چین کی جانب سے سرمایہ کاری 85 کروڑ 93 لاکھ ڈالر رہی جو 24 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔

ہانگ کانگ سے گزشتہ مالی سال کے 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں رواں مالی سال سرمایہ کاری کم ہوکر 10 کروڑ 57 لاکھ ڈالر رہی، برطانیہ سے آنے والی سرمایہ کاری 9 کروڑ 4 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بہتر ہو کر 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی جبکہ امریکا سے 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں ایف ڈی آئی بڑھ کر 8 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہوگئی۔

حکومت تعمیراتی شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے سندھ اور پنجاب میں دو نئے شہروں کی تعمیر کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

تاہم سندھ حکومت میگا پروجیکٹس کے لیے وفاق کو اپنے دو جزائر کو استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: 25 ماہ بعد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں منفی رجحان

وفاقی حکومت کا خیال ہے کہ نئے شہر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سمیت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کریں گے۔

حکومت نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور مقامی بانڈز (پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بل) کی پیش کش کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بھی کوشش کی ہے جس کے تحت 10 فیصد تک کا منافع حاصل ہوگا۔

دونوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی جانب راغب کرنا شروع کیا تھا تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، ورلڈ بینک اور دیگر قرض دہندگان کے قرضوں سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری کا حجم اب بھی بہت کم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024