• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بدقسمتی سے ملک کی مذہبی، سیاسی جماعتیں اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں، وزیر اعظم

شائع April 19, 2021
وزیر اعظم عمران خان مارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان مارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں - فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک کی بعض سیاسی و مذہبی جماعتیں بعض اوقات اسلام کو غلط استعمال کرتی ہیں اور اپنے ملک کو ہی نقصان پہنچا دیتی ہیں۔

مارگلہ ہائی وے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے دوسروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر ہم خود نقصان اٹھاتے ہیں، میں انہیں واضح کردوں کہ یہاں سب نبی اکرم ﷺ سے محبت کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم سب کا مقصد ایک ہے، پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہماری قوم اپنے دین اور اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتی ہے'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جب ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے تو کیا حکومت کو تکلیف نہیں ہوتی، کس نے دلوں کو چیر کر دیکھا ہے کہ کسے زیادہ تکلیف ہوئی اور کسے کم'۔

مزید پڑھیں: حکومت، کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کام کے لیے دنیا میں ایک مہم چلانے کی ضرورت ہے، ملک میں مظاہرے کرکے توڑ پھوڑ کرکے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے مسلمان ممالک کے سربراہان کو شامل کرکے ایک مہم چلائیں گے، اس سے جو دباؤ آئے گا، اس کی وجہ سے یہ جو بار بار ہمیں تکلیف دی جاتی ہے، اس میں تبدیلی آئے گی'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین میں موجودہ حکومت اس طرح کی مہم چلارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب تک ہم اپنے ملک میں توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے اس سے اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلے گا، ہم جو مہم لائیں گے اس سے بڑی تبدیلی آئے گی'۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں گزشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے تھے۔

رنگ روڈ سے شہر کے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا، وزیر اعظم

تقریب سے خطاب کے دوران منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا یہ منصوبہ پرانا ہے تاہم اس پر کام نہیں کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 20 سالوں میں اسلام آباد کی آبادی ڈیڑھ گنا زیادہ بڑھی ہے، آبادی زیادہ بڑھنے کا مطلب انفرا اسٹرکچر بھی بڑھنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جتنی بارش ہوتی ہے اتنی ہی لندن میں بھی ہوتی ہے، اس شہر میں گرمی کم پڑتی ہے، علاوہ سرسبز ہے اس لیے یہاں کے لوگ ماحولیات کی فکر کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مفتی منیب الرحمٰن کا ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں ایسے تمام لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے ماحولیات کی فکر کی ہے تو وہ موجودہ حکومت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب سے بنا ہے ہم نے صرف 60 کروڑ درخت لگائے تھے، ہم نے مزید جنگل بنانے کے بجائے انگریزوں کے بنائے جنگلات کو بھی کاٹ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنگلات کے کاٹنے کا سب سے بڑا اثر ماحولیاتی تبدیلی پر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں گرمی بڑھتی جارہی ہے اس کے بڑے اثرات سامنے آئیں گے اور پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور اس رنگ روڈ سے شہر کے ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پُرتشدد مظاہرے، ڈی ایس پی سمیت 5 پولیس افسران اغوا

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔

ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی جس کے بعد حکومت ٹی ایل پی پر پابندی عائد کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024