بنگلہ دیش: مودی کے حالیہ دورے پر پرتشدد مظاہروں میں ملوث سیکڑوں افراد گرفتار
ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں پولیس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورے پر پرتشدد مظاہرے کرنے والے دائیں بازو کی اسلام پسند تنظیم حفاظت اسلام کے رہنما اور سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تنظیم نے مسلم اکثریتی ملک میں گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم کے دورے کے خلاف پرتشدد مظاہرے کیے تھے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں مودی مخالف احتجاج پر پولیس کا ربر کی گولیاں، آنسو گیس کا استعمال
پولیس نے تنظیم کے رہنما مامون الحق پر تشدد کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔
تاہم پولیس نے مقدمے سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ آیا ان پر مقدمے میں نریندر مودی کے دورے کے تناظر میں یا کسی اور واقعے میں یہ الزامات عائد کیے گئے۔
پولیس نے بتایا کہ مشرقی دیہی ضلع براہمنبیریا میں حفاظت اسلام کے مزید 298 حامیوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جہاں مودی مخالف مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
براہمنبیریا پولیس کے نائب سربراہ محمد روش الدین نے بتایا کہ ہم نے ویڈیو فوٹیج کے ذریعے ان کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں احتجاج کے بعد نریندر مودی کا دورہ ملتوی
تنظیم کے ترجمان جکریہ نعمان فوئیزی نے بتایا کہ ان کی تنظیم کے 23 رہنماؤں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
انہوں نے تنظیمی رہنماؤں کے خلاف پولیس کے دعوؤں کو 'جھوٹا اور من گھڑت' قرار دیا۔
یاد رہے کہ تنظیم نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جانب سے مودی کو 26 مارچ کو ملک کے 50ویں یوم آزادی کے جشن میں شرکت کی دعوت پر شدید تنقید کی تھی۔
ان کا مؤقف تھا کہ مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی نے بھارت میں مذہبی پولرائزیشن کو روکنے اور اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا ہے۔
مودی کے دو روزہ دورے پر تشدد کا ماحول رہا اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں حفاظت اسلام کے کم سے کم 17 حامی جاں بحق ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی نے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 'پُل' کا افتتاح کردیا
بنگلہ دیش کے متعدد اضلاع میں ہونے والے مظاہروں کی زیادہ تر قیادت اسلامی جماعت حزب اسلامی نے کی تھی جس کے اراکین نے مودی پر الزام لگایا تھا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔
مودی کے دورے کے دوران ڈھاکا میں مظاہرین نے ملک کی مرکزی بیت المکرم مسجد کے باہر پولیس سے جھڑپ کی۔
رواں ماہ کے شروع میں بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس گروپ اور اس کے رہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ تشدد کا سہارا لیتے رہے تو انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔