ہواوے اسمارٹ گاڑیوں کے شعبے میں قدم جمانے کے لیے تیار
کچھ عرصے پہلے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہواوے نے امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اسمارٹ فون بزنس متاثر ہونے کے بعد الیکٹرک گاڑیوں کو تیار کرنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے ایک رپورٹ میں یہ دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ ہواوے کی اولین الیکٹرک گاڑیوں کے چند ماڈلز رواں سال ہی متعارف کرائے جاسکتے ہیں۔
اب اس حوالے سے ہواوے نے نمایاں یشرفت کرتے ہوئے ایچ آئی انٹیلی جنٹ آٹوموٹیو سلوشن متعارف کرادیا ہے۔
یہ سسٹم ایک کمپیوٹنگ سسٹم، 4 ڈی امیجنگ راڈار، ایک خودکار ڈرائیونگ لیٹ فارم اور انٹیلی جنٹ تھرمل منیجمنٹ پر مشتمل ہے۔
یہ سسٹم ہواوے کے تیار کردہ ہارمونی او ایس اور لیڈار چپ پر کام کرتا ہے اور اس میں 5 جی سپورٹ دی گئی ہے۔
اس سسٹم کو متعارف کراتے ہوئے ہواوے کے انٹیلیجنٹ آٹوموٹیو سلوشنز بزنس کے صدر وانگ جون نے کہا 'اسمارٹ گاڑیوں میں انقلاب برا ہونے والا ہے اور ہواوے کی جانب سے مسلسل ایسی ٹیکنالوجیز پر کام کیا جارہا ہے جو اس شعبے کو آگے بڑھاسکیں گی'۔
یہ سسٹم اس وقت سامنے آیا ہے جب ہواوے کی جانب سے اسمارٹ گاڑیوں کے شعبے میں قدم جمانے پر کام کیا جارہا ہے۔
کمنی کی جانب سے ہر سال ایک ارب ڈالرز ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر لگانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، تاکہ امریکی پابندیوں سے اسمارٹ فونز بزنس اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کی آمدنی میں کمی کی تلافی کی جاسکے۔
وانگ جون نے بتایا کہ ہواوے کا انٹیلیجنٹ کار یونٹ 5 ہزار ملازمین پر مشتمل ہے جن میں سے 2 ہزار خودکار ٹیکنالوجیز پر کام کررہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ہواوے کی جانب سے خود گاڑیاں تیار نہیں کی جارہی اور وہ بس دیگر اسمارٹ کار ٹیکنالوجیز پر کام کررہی ہے، تاکہ دنیا بھر میں کام کرنے والی کمنیوں کو ہارڈویئر پرزہ جات اور سافٹ ویئر فراہم کیے جاسکیں۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایک سلائر کے طور ر کام کرکے ہواوے گاڑیاں تیار کرنے والی متعدد کمپنیوں سے شراکت داری کرکے اسمارٹ گاڑیوں کے لیے درکار ٹیکنالوجیز تیار کرسکے گی، جس کے چین اور دنیا بھر میں وسیع مواقع موجود ہیں۔
ماہرین کے مطابق گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں میں اس طرح کی ٹیکنالوجی کی طلب بہت زیادہ ہے۔
فروری میں رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ہواوے کی جانب سے چونگ چنگ چین گن آٹوموبائل کارپوریشن اور دیگر کمپنیوں کے پلانٹس میں الیکٹرک گاڑیوں کی پروڈکشن کے لیے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ہواوے کے ایک ترجمان نے الیکٹرک گاڑیوں کے ڈیزائن یا ان کی تیاری کے منصوبے کی تردید کی۔
بعد ازاں بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے کمپنی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ہواوے گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی نہیں اور اس کا مقصد کمپنیوں کو پرزہ جات فراہم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران ہواوے نے سام سنگ سے دنیا کی نمبرون اسمارٹ فون کمپنی کا اعزاز چھین کر اپنے نام کیا تھا۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہد میں عائد کی جانے والی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کو اہم ترین پرہ جات کی سپلائی جات کے حصول میں مشکلات سامنا ہے۔
ہواوے کے بانی زین زینگ فائی نے حال ہی میں کہا تھا کہ کمپنی کی جانب سے اسمارٹ فونز کی تیاری جاری رکھی جائے گی، حالانکہ کمپنی نے گزشتہ برس کے اختتام پر اپنے بجٹ آنر برانڈ کو فروخت کردیا تھا۔
رائٹرز کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے لیے ہواوے کی جانب سے BAIC گروپ سے بھی بات چیت کی جارہی ہے۔
چین کی چند ٹیکنالوجی کمپنیوں نے حال ہی میں الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں قدم رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
سرچ انجن بیدو نے جنوری میں الیکٹرک گاڑی کی تیاری کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا جبکہ شیاؤمی نے بھی حال ہی میں ایک بیان میں کہا کہ وہ اس انڈسٹری میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم کسی منصوبے کے آغاز کا عندیہ نہیں دیا۔
دوسری جانب سے ایپل کی جانب سے بھی الیکٹرک گاڑی کی رپورٹس میں حالیہ مہینوں میں تیزی آئی ہے جن کے مطابق آئی فون تیار کرنے والی کمپنی شراکت داروں کو تلاش کررہی ہے۔