جہانگیر ترین کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی استعفیٰ دینے کی تجویز
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے کیمپ میں موجود بعض اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے پارلیمان سے استعفیٰ دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر منعقدہ اجلاس کے دوران پیش کی گئی تجویز پر فوری طور پر قانون سازوں کی اکثریت نے انکار کیا۔
مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات کی درخواست
اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ بعض ارکان پارلیمنٹ استعفے دینے کے حق میں تھے۔
ان کا خیال تھا کہ اگر وزیر اعظم خان نے جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی 'انصافیوں' کو ختم کرنے کے لیے اراکین اسمبلی کو وضاحت کا موقع نہیں دیا تو استعفیٰ دیے دینا چاہیے۔
تقریباً 30 پارٹی پارلیمنٹیرینز جہانگیرترین کے ہمراہ بینکاری جرائم کے مقدمے کی سماعت پر خصوصی عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے ساتھ ان کی رہائش گاہ واپس آئے۔
جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر منعقدہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کو یقینی اور اپنے مؤقف کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ وضاحت کرسکیں کہ جہانگیر ترین کو غیر منتخب لوگوں کے کہنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی
پی ٹی آئی کے 31 ایم این ایز اور ایم پی ایز نے اجلاس کے لیے وزیر اعظم کو ارسال کردہ درخواست پر دستخط کردیے ہیں اور اب وہ جواب کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم خان نے سرگودھا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی شکایات سننے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ چینی کی قیمت میں فی کلو 26 روپے اضافہ کیا گیا اور قوم کا 1130 ارب روپے لوٹ لیا گیا جبکہ لوگوں کے مفادات کا تحفظ حکومت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایف آئی اے کے توسط سے ایک انکوائری کی جس میں انکشاف ہوا کہ شوگر ملز کا ایک کارٹیل عوام سے فائدہ اٹھا رہا ہے اور ٹیکسوں سے بچ رہا ہے۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہم پھر بھی پی ٹی آئی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی شکایات سن سکتے ہیں لیکن ہر قیمت پر قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: انکوائری کیلئے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، کسی کی فون کال پر کام نہ کرے، جہانگیر ترین
علاوہ ازیں اراکین پارلیمنٹ نے جہانگیر ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہیں حکومت کو ایک مضبوط پیغام دینے کے لیے اپنی طاقت بڑھانے کی تجویز پیش کی۔
معتبر طور پر معلوم ہوا ہے کہ جہانگیر ترین نے 22 اپریل کو سیشن کورٹ میں پارٹی کے اراکین کے لیے اگلی پیشی پر افطار ڈنر کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب، پنجاب کے گورنر چوہدری سرور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور پارٹی میں موجود ان کے دوست صرف ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے لیے ان کے ہمراہ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جب سینئر وزیر عبد العلیم خان نیب اور عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کر رہے تھے تو ان کے ہمدرد بھی ان کے ساتھ جاتے تھے۔