• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا، سندھ پر توجہ دینے کا موقع نہیں ملا، وزیراعظم

شائع April 16, 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ ندرون سندھ کے لیے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کرلی گئی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ ندرون سندھ کے لیے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کرلی گئی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لیے سندھ میں ہمیں الیکشن میں توجہ دینے کا موقع نہیں ملا۔

سکھر میں 'کامیاب جوان پروگرام' کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'جب سے وزیر اعظم بنا ہوں، اندرون سندھ آنے کا زیادہ موقع نہیں ملا، بلوچستان میں بہت غربت دیکھی لیکن اندرون سندھ پاکستان کا غریب ترین علاقہ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اندرون سندھ میں بہت مشکل حالات میں لوگوں کو زندگی گزارتے دیکھا، یہاں زیادہ تر لوگوں کے پاس زندگی گزارنے کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں جبکہ سندھ کے گاؤں آگے جانے کے بجائے پیچھے جارہے ہیں'۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پنجاب میں بڑے مافیا سے مقابلہ تھا اس لیے سندھ میں ہمیں الیکشن میں توجہ دینے کا موقع نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت سنبھالی تو ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا تھا، ماضی کی حکومت نے 20 ارب روپے کا قرضہ واپس کیا جبکہ ہم نے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب روپے کا قرض واپس کیا، اگر یہ رقم ہم اپنے عوام پر لگاتے تو ملک ڈھائی سال میں کہاں سے کہاں چلا جاتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'کورونا لاک ڈاؤن کے باعث پاکستان میں ایک دم سے غربت آگئی، اندرون سندھ کے لیے ترقیاتی پیکیج کی تیاری کرلی گئی ہے، کراچی کے قریب جزیرے پر نیا شہر بسانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا اور سندھ کے لوگوں کو روزگار ملے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

عمران خان نے سندھ کے جزائر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ کا تھا اور اس کا فائدہ یہاں کے لوگوں کو ہونا تھا، ہم نے تو پہلے ہی صوبائی حکومت سے کہہ دیا تھا کہ اس سے ہونے والا نفع بھی آپ رکھ لیں جس پر حکومت سندھ نے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) بھی دے دی تھی اور ہم نے جزیرے پر شہر بنانے کی تیاری بھی کرلی تھی مگر پھر پتا نہیں کیا ہوا کہ سندھ حکومت نے این او سی واپس لے لی حالانکہ ہم تو صرف یہ چاہتے تھے کہ یہاں سرمایہ کاری آئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس منصوبے پر 40 ارب ڈالر باہر سے آنا تھا جس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہونا تھا جس سے ہمارا پیسہ اور زیادہ مضبوط ہوتا حالانکہ گزشتہ روز پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں جو کمی آئی ہے وہ بھی ہمارا روپیہ مضبوط ہونے کی وجہ سے آئی ہے، میں اب بھی سندھ حکومت سے کہتا ہوں کہ یہ سندھ کا منصوبہ ہے سندھ کے لوگوں کا منصوبہ ہے وہ اس پر نظرثانی کرے'۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے لیے 446 ارب روپے کا پیکج وفاق اپنا بجٹ کاٹ کر دے رہا ہے، ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم یہاں کے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں، اس کے لیے وہ کاروبار کریں، اپنا سیٹ اپ بنائیں ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ انہیں سود کے بغیر قرضے دیے جائیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ کو احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کا 33 فیصد فنڈ دیا ہے، پہلے ہم نے احساس کفالت پروگرام میں سوچا تھا کہ 70 لاکھ خاندانوں کو دیں گے مگر اب ہم اس میں ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو لارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چاہتا ہوں کے پی اور پنجاب کا پولیس نظام سندھ میں بھی آئے، وزیراعظم

سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 446 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان

قبل ازیں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے سندھ کے 14 اضلاع کے لیے 446 ارب روپے کے میگا ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سندھ کی ترقی کے لیے وہ کام کر رہے ہیں جو وفاق کی ذمہ داری نہیں بنتی، سندھ میں وہ ترقی ہوگی جو سندھ کے لوگوں کے لیے ایک خواب بنی ہوئی تھی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم نے سندھ کے جن کے 14 اضلاع کو میگا منصوبوں میں شامل کیا ہے ان میں بدین، حیدر آباد، لاڑکانہ، ٹنڈو الہیار، دادو، جیکب آباد، میرپور خاص، ٹنڈو محمد خان، گھوٹکی، خیرپور، نوشہرو فیروز، سانگھڑ، شکارپور اور سکھر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میگا ترقیاتی منصوبوں میں سب سے بڑا منصوبہ 306 کلومیٹر سکھر-حیدر آباد موٹروے کا شامل ہے، آئندہ ہفتے اس منصوبے کی سی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری لی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں روہڑی اور حیدر آباد سمیت کئی ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کیا جائے گا، نجی سرمایہ کاری آئے گی اور مسافروں کو سہولیات ملیں گی۔

توانائی کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سندھ میں لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہاں ٹرانسفارمرز کی کمی ہے، اس منصوبے کے تحت نئے ٹرانسفارمر مہیا کیے جائیں گے جس سے بجلی چوری اور خسارہ جات میں کمی آئے گی، لوڈشیڈنگ میں بھی کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار 490 کلومیٹر انفرا اسٹرکچر کی بحالی ہوگی جس سے گیس کی بلاتعطل سپلائی ممکن ہوگی، میگا منصوبوں میں 160 دیہاتوں کو گیس کی فراہمی بھی شامل ہے جس سے 5 ہزار سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ، پاکستان کا سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے مگر بدقسمتی سے یہاں کے کئی دیہات گیس کی سہولت سے محروم ہیں، جس ضلع سے گیس نکلتی ہے اس کے 5 کلومیٹرز تک ہر گاؤں کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان

وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ میں نئی گاج ڈیم کا منصوبہ ایک پرانا منصوبہ ہے جس کی تعمیر کے لیے حکومت سندھ نے اپنا حصہ ڈالنے سے انکار کردیا، وزیر اعظم نے کہا کہ اس منصوبے کو ہم خود مکمل کریں گے جس سے 28 ہزار 800 ایکڑ رقبہ سیراب ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گھوٹکی ضلع کے لیے نکاسی آب کا منصوبہ بھی شامل ہے جس سے ضلع کا دہائیوں پرانا مسئلہ حل ہوجائے گا، ماحولیاتی نظام کی بہتری کے لیے منصوبہ شامل ہے جس سے 2 لاکھ ایکڑ کی بحالی اور ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے نوجوان پروگرام کے تحت ایک ہزار نوجوان 4.8 ارب کا قرضہ حاصل کر سکیں گے، ڈیجیٹل اسکل ٹریننگ پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زائد طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی جبکہ 52 فیصد طلبہ کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی ممکن ہوگی۔

اسد عمر نے کہا کہ نادرا این آر سیز کے ذریعے 50 لاکھ مقامی افراد مستفی ہوں گے، 14 پاسپورٹ دفاتر کی اپ گریڈیشن کی جائے گی جس سے 2 لاکھ افراد کو پاسپورٹ کے حصول کی سہولت میسر ہوگی اور ہر شخص اپنے ہی ضلع میں پاسپورٹ حاصل کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہائی اسپیڈ 3 جی اور 4 جی کی سہولت دی جائے گی جس سے 37 لاکھ آبادی مستفید ہوگی، 12 لاکھ افراد آپٹک فائبر کیبل نیٹ ورک سے فائدہ اٹھائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024