• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

شائع April 14, 2021
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینٹ الیکشن کے خلاف اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی— فوٹو بشکریہ رائٹرز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینٹ الیکشن کے خلاف اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی— فوٹو بشکریہ رائٹرز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینٹ الیکشن کے خلاف اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ و دیگر کو نوٹس جاری کر دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینٹ الیکشن کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں مسترد ووٹ کے معاملے پر نیا تنازع

یوسف رضا گیلانی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں پیش ہو کر مؤقف اپنایا کہ دو بنیادوں پر سنگل بینچ نے ہماری درخواست مسترد کی، ایک آرٹیکل 69 کی وجہ سے اور دوسرا یہ کہ متبادل فورم موجود ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت ہوتے ہیں اور آرٹیکل 67 کے تحت ہاؤس نے رولز بنانے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رولز اینڈ پروسیجر 2012 سینیٹ نے بنائے جس میں چیئرمین کے الیکشن سے متعلق رولز خاموش ہیں اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا طریقہ کار رولز میں موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل میں سیکریٹری سینٹ سے ملا اور ووٹ کا طریقہ بتایا لیکن پرایزائڈنگ افسر نے اس بنیاد پر 7 ووٹ مسترد کر دیے کہ ٹھپہ ٹھیک نہیں لگا۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درخواست قابل سماعت ہونے پر آپ کی درخواست مسترد ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: سنجرانی چیئرمین اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، گیلانی اور عبدالغفور کو شکست

اس پر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی فراہم کرتے ہوئے کہا گیا کہ رولز اینڈ پروسیجر،آرٹیکل 60 میں چیئرمین سینیٹ الیکشن کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن آئین پاکستان کے مطابق منعقد ہوتے ہیں اور الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں ہوتے، سینیٹ نے آرٹیکل 67 کے تحت رُولز بنا رکھے ہیں اور رُول 9 میں چیئرمین کے الیکشن کا ذکر موجود ہے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے طریقہ کار پر رُولز خاموش ہیں جبکہ چیئرمین سینیٹ الیکشن پر آئین بھی خاموش ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں چیئرمین الیکشن کا پروسیجر موجود نہیں وہ ایک پریکٹس سے ہورہے ہیں۔

مزید پڑھیں: صادق سنجرانی کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد آج پی ڈی ایم کی تدفین ہوگئی، شبلی فراز

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ پریزائڈنگ آفیسر نے بھی ووٹ ڈالا لیکن قانونی طور پر وہ ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے، ہم پریزائڈنگ آفیسر کو چیلنج نہیں کر رہے بلکہ ہم سات ووٹ مسترد کرنا چیلنج کر رہے ہیں۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کہ متبادل فورم کے حوالے سے سنگل بینچ نے کیا کہا ہے؟ اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت نہیں ہوتے اس لیے ووٹ مسترد کرنے کو چیلنج کرنے کا متبادل فورم موجود نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں عدم اعتماد کی تحریک لے کر آؤں تو اس کا مطلب ہے میں نے الیکشن قبول کرلیا اور 7 ووٹ مسترد ہونے کا فیصلہ میں نے مان لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پریزائڈنگ آفیسر نے رولنگ دی کہ اگر کوئی مسئلہ ہے جو آپ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سینیٹ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: اصل حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ہے، راجا پرویز اشرف

عدالت نے سیکریٹری قانون، سیکریٹری پارلیمانی امور، پریزائڈنگ آفیسر و دیگر سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔

چیئرمین سینیٹ کا انتخاب

خیال رہے کہ 13 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوا تھا جس میں پی ڈی ایم کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری امیدوار تھے جبکہ صادق سنجرانی اور محمد خان آفریدی حکومتی امیدوار تھے۔

ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار تھا۔

دوسری جانب اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحٰق ڈار کے سوا)، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن تھا۔

تاہم ایوان بالا میں موجود 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے جبکہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے 7 ووٹس مسترد ہوئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی 98 ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا اس کے باوجود مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے جبکہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024