چینی اسکینڈل: اگر کسی کو تحفظات ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں، عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سب کی بات سننے کے لیے تیار ہوں اور اگر چینی اسکینڈل میں کسی کو تحفظات ہیں تو ہم اس کو دیکھ سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں مہنگائی کی بنیادی وجہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کو قرار دیا۔
مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی
جہانگیر ترین اور ان کے ہم خیال گروپ سے بات کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں سب کی بات سننے کے لیے تیار ہوں لیکن کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ چینی کی قیمت ایک سال میں 26 روپے بڑھ گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 روپے چینی کی قیمت بڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ کم ازکم 120 سے 130 ارب روپے مہنگی چینی کی شکل میں ہمارے عوام سے نکل کر شوگر ملز کے پاس چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام عوام کی حفاظت کرنا ہے اور جب عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تو حکومت نے ایف آئی سے انکوائری کرائی جس میں بہت خوفناک چیزیں سامنے آئیں کہ ان سب نے مل کر کارٹیل بنا ہوا ہے جس سے یہ قیمتیں اوپر بڑھا دیتے ہیں اور لوگوں کا خون چوستے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے عشائیے میں 8 ایم این ایز، 10 سے زائد ایم پی ایز کی شرکت
عمران خان نے کہا کہ یہ پیسے یہ بناتے ہیں اور ٹیکس بھی نہیں دیتے جبکہ چینی کم دکھاتے ہیں تو اس حوالے سے ایف آئی اے کی پوری رپورٹ آ گئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو تحفظات ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہ ہو اور قانون کی بالادستی کا مطلب ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، غریب آدمی جیلوں میں بھرے ہوئے ہیں اور طاقتور خصوصی رعایت کی بدولت قانون کی پکڑ میں نہیں آتا۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین، اہلخانہ کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد
وزیر اعظم نے کہا کہ اصل ملک میں نقصان طاقتور اور کرپٹ لوگوں سے ہوتا ہے، تمام جیلوں میں موجود لوگوں کی چوریوں کو اکٹھا کر لیں تو وہ دو تین ارب ہو گی اور یہ 26 روپے چینی بڑھنے سے 60-70 شوگر ملز کے پاس 120 سے 130 ارب روپے چلے گئے۔
شہباز شریف سمیت اپوزیشن رہنماؤں کے کیسز ختم ہونے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی، سارے ثبوت موجود ہیں لیکن ہمارا معاشرہ ان پر فرد جرم عائد نہیں کر سکتا تو ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی محض ایک علامت ہے کہ یہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے اور جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہاں غربت ہوتی ہے۔
سرگودھا میں کم قیمت ہاؤسنگ اسکیم کا سنگ بنیاد
اس سے قبل سرگودھا میں کم قیمت ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 10 برس کے دوران 10 ہزار روپے ماہانہ کی قسط پر نیم متوسط طبقہ اپنا گھر حاصل کرسکے گا اور اس منصوبے کے آغاز پر ہر اس شخص کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جس نے منصوبے کے لیے کوششیں کیں۔
مزید پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان
انہوں نے بتایا کہ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 31 سائٹس کا انتخاب کیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہاؤسنگ اسکیم کے منصوبے نہ ہونے سے کچی آبادیوں نے جنم لیا۔
اس موقع پر عمران خان نے کراچی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بریفنگ دی گئی کہ پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر میں 40 فیصد لوگ کچی آبادی میں رہنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس لیے کچی آبادی میں رہنے پر مجبور ہیں کہ کبھی ان کے لیے کوئی ہاؤسنگ اسکیم بنی ہی نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کچی آبادی میں نظام زندگی تباہ حال ہے کیونکہ ایسے طبقے کی کبھی کسی نے پرواہ نہیں کی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے اسلام آباد میں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا
عمران خان نے کہا کہ کچی آبادی میں مالکانہ حقوق اور نہ ہی سہولتیں میسر ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پنجاب کے چھوٹے شہروں اور تمام تحصیلوں میں رواں سال کے آخر تک ہاؤسنگ اسکیم کے منصوبے شروع ہوجائیں گے۔
علاوہ ازیں انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کی طلب زیادہ ہے اور ہمارے پاس اتنے گھر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بینکوں میں نیم متوسط طبقے کو ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق معلومات کے حصول یا دیگر امور کی انجام دہی کے لیے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی، عمران خان
تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے بینک آف پنجاب کے صدر کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ اپنے عملے کی اضافی ٹریننگ کرائیں تاکہ اس صورتحال سے نمٹا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بینکوں نے کم آمدن سے وابستہ ہاؤسنگ اسکیم کی کامیابی کے لیے اپنا کردار ادا کردیا تو پاکستان میں معاشی انقلاب آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ شعبہ تعمیرات کے ساتھ 30 دیگر صنعتیں منسلک ہیں اور جیسے ہی تعمیرات کا عمل شروع ہوتا ہے بڑے پیمانے پر روزگار ملنا شروع ہوجاتا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ہاؤسنگ اسکیم کے لیے این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت وقت بچ گیا کیونکہ اشتہارات کے بعد ٹینڈر ہوتے ہیں، اس میں انتخاب کرنا اور پھر لوگوں کو قومی احتساب بیورو (نیب) سے ڈر ہوتا ہے اس لیے سیدھا سیدھا دونوں اداروں کو کہا کہ وہ اس منصوبے میں شرکت کریں۔
مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: درخواست گزاروں میں ساڑھے 5 ہزار خواجہ سرا شامل
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر ہو تو دونوں ادارے اپنا کام نہیں روکتے کیونکہ ان کے پاس اپنے بہت وسائل ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان کو سرگودھا میں 64 کنال اراضی پر 320 گھر بنانے کے منصوبہ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔