بلوچستان: حب میں فٹبال میچ کے دوران دھماکا، 12 افراد زخمی
صوبہ بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی تحصیل حب میں فٹبال میچ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہو گئے۔
حب میں الہ آباد ٹاؤن کے علاقے میں شہدائے پولیس کے اعزاز میں منعقدہ فٹبال میچ کے دوران زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: کرم ایجنسی: فٹبال میچ میں خود کش دھماکا، حملہ آور ہلاک
دھماکا تماشائیوں کے اسٹینڈز میں ہوا اور تمام زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
زخمیوں کو ابتدائی طور پر حب کے جام غلام قادر ہسپتال منتقل کیا گیا اور ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی منتقل کردیا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر لسبیلہ لیفٹیننٹ (ر) محمد احمد ظہیر ہسپتال نے مریضوں کی عیادت کے بعد ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں دو افراد زیادہ زخمی ہوئے لیکن ان کی حالت بھی خطرے سے باہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائیجیریا: بم دھماکے میں 21 فٹبال شائقین ہلاک
ایس ایس پی لسبیلہ طارق الٰہی نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور اسے دیسی ساختہ آئی ای ڈی کا دھماکا قرار دیا۔
واضح رہے کہ یہ میچ پولیس شہدا کے اعزاز میں کھیلا جارہا تھا اور آج ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کے دوران دھماکا ہو گیا۔
پولیس واقعہ کے حوالے سے تفتیش کررہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ فٹبال میچ کے دوران دھماکا ہوا ہو بلکہ اس سے قبل اس طرح کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
2015 میں سابقہ فاٹا کی کرم ایجنسی کی تحصیل علی زئی میں فٹبال میچ کے دوران گراؤنڈ میں دو خود کش بمباروں کی جانب سے حملے کی کوشش کی گئی تاہم سیکیورٹی فورسز نے دونوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: افغانستان: فٹبال میچ کے دوران بم دھماکا، 9 ہلاک
2013 میں کراچی کے علاقے لیاری میں فٹبال میچ کے دوران دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دھماکا خیز مواد صوبائی وزیر جاوید ناگوری کی گاڑی کے قریب ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا اور واقعے میں ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل 2008 میں مستونگ کے علاقے میں نواب نوروز خان فٹبال اسٹیڈیم میں دھماکے کے نتیجے میں اسٹیڈیم کے ایک حصے کو نقصان پہنچا تھا۔
جس وقت یہ دھماکا ہوا تھا تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواب محمد اسلم رئیسانی بھی اسٹیڈیم میں میچ دیکھ رہے تھے لیکن اس دھماکے میں خوش قسمتی سے کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔