• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، اہل خانہ کے خلاف غیر ملکی اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا

شائع April 13, 2021
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو ہدایت کی کہ وہ یا تو پیش ہوں یا اپنے چیف فنانشل آفیسر کو بھیجیں، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو ہدایت کی کہ وہ یا تو پیش ہوں یا اپنے چیف فنانشل آفیسر کو بھیجیں، رپورٹ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق جنرل سیکریٹری جہانگیر خان ترین کی غیر ملکی جائیداد کی تحقیقات کا آغاز کردیا اور اس سلسلے میں انہیں آج پوری تفصیل اور منی ٹریل فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'جب بھی جہانگیر ترین اپنے ساتھ پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد ظاہر کرتے ہیں تو وہ ایف آئی اے کی کارروائی کی صورت میں مزید پریشانی کو دعوت دیتے ہیں، ابھی تک پی ٹی آئی کے تقریباً 30 قانون سازوں، جن میں 22 ایم پی ایز اور 8 ایم این ایز شامل ہیں، کی کھلی حمایت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس وقت جو وزیر اعظم عمران خان کے قریب ہیں وہ جہانگیر ترین کے اس اقدام کو بلیک میلنگ کا رنگ دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان قانون سازوں نے گزشتہ ہفتے ہی وزیر اعظم کو باضابطہ طور پر درخواست پیش کی تھی، جس کا ایک نکاتی ایجنڈا تھا کہ جہانگیر ترین کو انتقام کا نشانہ نہ بنایا جائے'۔

مزید پڑھیں: انکوائری کیلئے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، کسی کی فون کال پر کام نہ کرے، جہانگیر ترین

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان نے اب تک ان باغی قانون سازوں سے ملاقات کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے کیونکہ وہ کبھی بھی کسی کے دباؤ کا شکار نہیں ہوتے'۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 'جہانگیر ترین کی کہانی کے کئی مزید پہلو ابھی سامنے آنا باقی ہیں'۔

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو ہدایت کی کہ وہ یا تو پیش ہوں یا اپنے چیف فنانشل افسر کو بھیجیں تاکہ وہ اپنے اور اپنے اہلخانہ کے غیر ملکی اثاثوں کا ریکارڈ اور منی ٹریل پیش کرسکیں۔

ایف آئی اے نے برطانیہ میں ہیمپشائر میں نیوبری کے مقام پر ان کے اہلخانہ کے 12 ایکڑ پر مشتمل ہائیڈ ہاؤس کی تفصیل بھی طلب کی۔

ان سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ دنیا میں کہیں بھی ان کے اور ان کے اہلخانہ کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات فراہم کرے کہ 'ان اثاثوں کو ایف بی آر میں ظاہر کیا گیا ہے یا نہیں؟'

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، شہزاد اکبر

جہانگیر ترین کو کال اپ نوٹس میں کہا گیا کہ تفصیلات میں منی ٹریل کے ساتھ ساتھ اثاثوں، مقام، لاگت کی بھی مکمل تفصیل شامل ہونی چاہیے۔

ایجنسی نے ان سے جے کے ایف ایس ایل کے اثاثوں کی آزادانہ تشخیصی رپورٹ، جے ڈی ڈبلیو کے سالانہ آڈٹ شدہ مالیاتی اسٹیٹمنٹ، جے کے ایف ایس ایل کے فارموں کی 35 ہزار ایکڑ کی تفصیل وغیرہ بھی طلب کی ہے۔

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو متنبہ کیا کہ 'اگست 2020 کے بعد سے بار بار درخواستوں کے باوجود ان کی کال اپ نوٹس کی تعمیل اور متعلقہ ریکارڈ پیش کرنے میں مسلسل ناکامی سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ یہ جان بوجھ کر کیا جارہا ہے اور ریکارڈ پر موجود دستاویزی شواہد کی بنیاد پر تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا'۔

ایف آئی اے نے گزشتہ ماہ 'شوگر اسکینڈل' میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف 5 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور فراڈ کے الزامات کے تحت دو ایف آئی آر درج کی تھیں۔

دونوں اس وقت 17 اپریل تک عبوری ضمانت پر ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر عبد الحئی دستی نے انکشاف کیا تھا کہ چند عناصر 'کسی بھی قیمت پر جہانگیر ترین کی گرفتاری' چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کی اُمیدیں زیادہ عرصہ نہیں رہیں گی، مراد علی شاہ

انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ 'واٹس ایپ میسجز آرہے ہیں جس میں مطالبہ کیا جارہا ہے کہ جہانگیر ترین کو کسی بھی قیمت پر سلاخوں کے پیچھے رہنا چاہیے، اس کہانی میں وزیر اعظم کے نامزد مشیر شہزاد اکبر اور وزیر اعظم اعظم خان کے پرنسپل سیکریٹری شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہر ایک کو ان دونوں کے ساتھ مسائل ہیں'۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ جب جہانگیر ترین کا پیسہ اور ہوائی جہاز استعمال کررہے تھے تو عمران خان شوگر مافیا کو نہیں دیکھ سکتے تھے اور اب وہ شوگر مافیا اسکینڈل کا الزام لگا رہے ہیں'۔

اس سے قبل جہانگیر ترین نے اپنے خلاف دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد میں بنی، یو ایس بی میں یہاں آئی اور دستخط ہوئے اور کہا تھا کہ 'انکوائری ضرور کریں لیکن شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، ایسی ٹیم نہ ہو جو کسی کی فون کال پر کام کرے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024