چین کا کووڈ 19 ویکسینز کو آپس میں ملا کر افادیت بڑھانے پر غور
چین نے کووڈ 19 ویکسینز کو ملاکر لوگوں کو لگانے پر غور شروع کردیا ہے تاکہ ان کی افادیت کو مزید بڑھایا جاسکے۔
فائزر اور موڈرنا کی ویکسین کے مقابلے چینی ویکسینز کی افادیت کم ہے مگر انہیں محفوظ رکھنے کے لیے بہت کم درجہ حرارت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
چین کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے ڈائریکٹر گاؤ فو نے ایک کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وقت دستیاب ویکسینز کی تحفظ فراہم کرنے کی شرح بہت زیادہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ویکسینز کو ملا کر لگانے کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کی خوراکوں کی تعداد اور خوراک کی فراہمی کے دورانیے میں تبدیلی افادیت کے مسائل کا ایک اچھا حل ہے۔
چین میں اس وقت مقامی طور پر تیار کی جانے والی 4 کووڈ ویکسینز کو استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے اور 10 اپریل کو ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا تھا کہ ہم اس سال کے آخر تک 3 ارب خوراکیں تیار کرنا چاہتےہ یں۔
چین کی کمپنی سینوویک کی تیار کردہ کووڈ 19 کی افادیت برازیل میں ٹرائل کے دوران 50 فیصد سے کچھ زیادہ دریافت کی گئی تھی جبکہ ترکی میں ہونے والے ایک اور ٹرائل میں وہ 83.5 فیصد مؤثر قرار دی گئی۔
سینوفارم نے ویکسینز تیار کی ہیں جن کی افادیت عارضی نتائج میں بالترتیب 79.4 اور 72.5 فیصد قرار دی گئی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک پینل نے مارچ میں بتایا تھا کہ دونوں چینی کمپنی نے اپنی کووڈ ویکسینز کا ڈیٹا جمع کرایا تھا اور ان کی افادیت ڈبلیو ایچ او کے طے کردہ معیار کے مطابق ہے۔
چین کی جانب سے ویکسین کی کروڑوں خوراکیں دنیا بھر میں فراہم کی گئی ہیں اور امریکا یا دیگر مغربی ممالک کے برعکس خود تک محدود رکھنے سے گریز کیا گیا۔
گاؤ فو نے 11 اپریل کو چینی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل ویکسین پروٹیکشن ریٹ ٹیسٹ ڈیٹا کم زیادہ دونوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کی افادیت کو بڑھانے کی شرح ایسا مسئلہ ہے جس پر دنیا بھر کے سائنسدانوں کو غور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کو آپس میں ملانا اور ان کی فراہمی کے طریقہ کار کو طے کرنا ایسے حل ہیں جن کی تجویز انہوں نے دی ہے۔