• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

خیبرپختونخوا: ضلع کرک میں فائرنگ سے صحافی قتل

شائع April 11, 2021
صحافی وسیم عالم کی ایک یاد گار تصویر — فوٹو: سراج الدین
صحافی وسیم عالم کی ایک یاد گار تصویر — فوٹو: سراج الدین

خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ایک مقامی صحافی کو قتل کردیا۔

پولس کے مطابق مقامی صحافی کا قتل کرک تھانے کی حدود میں ہوا اور مقتول کی شناخت وسیم عالم کے نام سے ہوئی ہے، جو ایک مقامی اخبار کے جوائنٹ ایڈیٹر تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 1990 سے 2020 تک 138 صحافی قتل کیے گئے، رپورٹ

واقعے سے متعلق ایف آئی آر مقتول کی والدہ کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ ان کا بیٹا گھر واپس آرہا تھا کہ اسے بتانی خیل سرکاری اسکول کے قریب نشانہ بنایا گیا۔

واقعے کے بعد زخمی کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹرز نے انہیں مردہ قرار دیا۔

کرک تھانے کے ایک افسر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں مقتول کے والد کا کردار مشکوک ہے۔

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ نہ ہی صحافی کے والد ہسپتال پہنچے تھے اور نہ ہی انہوں نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کچھ عرصے سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر نہیں ہیں اور وہ اپنے عزیز کے ساتھ مقیم ہیں۔

انہوں نے بتایا تاہم مقتول کی والدہ نے ایف آئی آر میں کسی کو بھی مشتبہ قرار نہیں دیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایک سال میں 7 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

پولیس افسر نے بتایا کہ ہمیں اب تک ایسے شواہد نہیں ملے ہیں کہ صحافی کو ان کے پیشہ وارانہ کام کی وجہ سے قتل کیا گیا ہو۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو فوری طور پر قاتلوں کی گرفتاری کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان کو انتہائی خطرناک قرار دیا جاتا ہے، صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی کے مطابق یہاں گزشتہ دو دہائی میں 70 صحافی قتل ہو چکے ہیں۔

علاوہ ازیں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (ای پی این ای) کی میڈیا فریڈم رپورٹ 2020 کے مطابق کم سے کم 10 صحافیوں کو گزشتہ سال کے دوران قتل کیا گیا جبکہ دیگر سیکڑوں صحافیوں کو اغوا، تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024