• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

جہانگیر ترین کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات کی درخواست

شائع April 11, 2021
ان کا کہنا تھا کہ ان کا واحد ایجنڈا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جہانگیرترین کو ہدف نہ بنایا جائے---فائل فوٹو: بشکریہ آن لائن
ان کا کہنا تھا کہ ان کا واحد ایجنڈا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جہانگیرترین کو ہدف نہ بنایا جائے---فائل فوٹو: بشکریہ آن لائن

لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے پارٹی کے اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی نے باضابطہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کو درخواست پیش کی ہے کہ ’جہانگیر ترین کو نشانہ نہ بنانے‘ سے متعلق ایک نکاتی ایجنڈے پر ان سے ملاقات کرلیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو سیشن کورٹ میں پیشی سے قبل پی ٹی آئی کے دو صوبائی وزرا سمیت دیگر ایم این ایز اور ایم پی ایز نے جہانگیر ترین کے عشائیہ میں شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کو کوئی شکایت ہے تو وزیر اعظم سے بات کر سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ ان کا واحد ایجنڈا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جہانگیر ترین کو ہدف نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے خود متعدد مرتبہ بیان دیا کہ وہ کسی بھی تفتیش سے خوفزدہ نہیں ہیں لیکن انوسٹی گیشن ٹیم جانبدار رہے اور بیک ڈور سے ہدایت پر عمل پیرا نہ ہو۔

پی ٹی آئی کے 31 ایم این ایز اور ایم پی ایز نے وزیر اعظم کو اجلاس کے لیے ارسال کی گئی درخواست پر دستخط کردیے ہیں اور صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد نے اس کی تصدیق کی ہے۔

پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کبھی بھی کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازیں پی ٹی آئی کے متعدد ایم پی ایز نے عثمان بزدار کی زیر قیادت حکومت پنجاب کے خلاف اپنے تحفظات کے اظہار کے لیے وزیر اعظم سے ملاقات کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزیر اعظم نے انہیں موقع نہیں دیا تھا بلکہ دسمبر 2019 میں وزیر اعلیٰ کے سیکریٹریٹ میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ان کی سرزنش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین سے متعلق کہنا کچھ چاہ رہا تھا، منہ سے کچھ اور نکل گیا، پرویز خٹک

انہوں نے کہا کہ ہم جہانگیر ترین کے خلاف درج مقدمات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں اور اس کے علاوہ کوئی اور ایجنڈا نہیں ہے جو ان پر پارٹی مخالف ہونے کا الزام لگے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین، وزیراعظم کے اچھے دوست ہیں جنہوں نے ہر آزمائش میں عمران خان کی مدد کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے ان کے لیے کوئی دباؤ یا کوئی سخت تبصرہ نہیں ہے۔

جہانگیر ترین کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کیونکہ اگلی سماعت کی تاریخ میں پورا ایک ہفتہ ہے۔

جہانگیر ترین کے ساتھ رابطے میں رہنے والے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومتی کارکردگی پہلے ہی شکست سے دوچار ہے اور اگلے انتخابات کے دوران داخلی سطح پر جھگڑا پارٹی کے مسقتبل کے لیے خطرناک ہے۔

وزیراعلیٰ کے مشیر عبدالحی دستی نے کہا کہ اہم عہدوں پر فائز غیر منتخب لوگ پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور وزیر اعظم کو اس صورتحال کا احساس کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کی اُمیدیں زیادہ عرصہ نہیں رہیں گی، مراد علی شاہ

انہوں نے کہا کہ جہانگیرترین نے خود کو پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے ثابت کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حکومت مضبوط رہے گی، اگر پارٹی متحد اور طاقت کا مظاہرہ کرے گی‘۔

دوسری جانب گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور نہ ہی پی ٹی آئی کی حکومت جہانگیر ترین کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ’دو نہیں ایک پاکستان‘ کا وعدہ پورا کررہی ہے جہاں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ جہانگیر ترین وزیر اعظم عمران خان کے قریبی دوست رہے ہیں اور انہوں نے پارٹی میں اہم ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یا حکومت کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی وزرا عبدالعلیم خان اور سبطین خان کو بھی نیب کی انکوائری کا سامنا کرنا پڑا ہے اور میرٹ پر راحت حاصل کرنے کے لیے وہ دونوں مقدمات کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہے اور نہ ہی وفاقی یا پنجاب حکومت کو کوئی خطرہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024