• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ایلون مسک کا ایک اور حیران کن خواب تعبیر پانے کے قریب

شائع April 10, 2021
— فوٹو بشکریہ نورالنک
— فوٹو بشکریہ نورالنک

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک انسانوں کو سپرہیروز جیسی طاقت دینے والے حیران کن منصوبوں میں شامل ایک انوکھی ڈیوائس پر کافی عرصے سے کام کررہے ہیں۔

ایلون مسک کی کمپنی کی جانب سے دماغ میں ایک چپ نصب کرکے انہیں کمپیوٹر سے منسلک کرنے کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوچکی ہے۔

کمپنی کی جانب سے ایک بندر کو محض اپنے ذہن کو استعمال کرتے ہوئے ایک ویڈیو گیم کھیلتے ہوئے ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔

اس سلسلے میں یوٹیوب پر ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں نیورالنک کی جانب سے پیجر نامی بندر ویڈیو گیم کھیتے ہوئے دکھایا گیا۔

ویڈیو میں بتایا گیا کہ بندر کی جانب سے گیم پیڈلز کو ذہن سے کنٹرول کیا جارہا ہے، یعنی بس وہ ہاتھ اوپر یا نیچے کرکے حرکت کا خیال ذہن میں لاتا اور یہ بندر مائنڈ پونگ میں واقعی بہترین ہے۔

نیورالنک کی ڈیوائس کو پیجر کے دماغ کی دونوں جانب نصب کرکے عصبی سرگرمیوں کو دیکھا گیا، پھر بندر نے گیم کو چند منٹ تک جوائے اسٹک کے ذریعے کھیلا تاکہ سافٹ ویئر ہاتھوں کی حرکات سے منسلک سگنلز کو سمجھ سکے۔

چند منٹ بعد 'ڈی کوڈر' پروگرام نے ہاتھوں کے سگنلز کو سمجھ لیا جس کے بعد پیجر کو گیم کھیلنے کے لیے جوائے اسٹک کی ضرورت نہیں رہی۔

بعدازاں ایلون مسک نے ایک ٹوئٹ میں لکھا 'ایک بندر حقیقی معنوں میں ایک دماغی چپ کے ذریعے ویڈیو گیم کھیل رہا ہے'۔

کمپنی کے مطابق ہمارا پہلا مقصد معذوری کے شکار افراد کو ان کی ڈیجیٹل آزادی واپس فراہم کرنا ہے۔

اس ٹیکنالوجی کا مقصد دماغی اور ریڑھ کی ہڈی کی انجری یا پیدائشی نقائض کے شکار افراد کو فون یا کمپیوٹر اپنے ذہن سے کنٹرول کرنے میں مدد دینا ہے۔

مگر طویل المعیاد بنیادوں پر اس ٹیکنالوجی کا مقصد ڈیجیٹل سپرانٹیلی جنس لیئر کو تشکیل دینا ہے، یعنی انسانوں کو مصنوعی ذہانت سے منسلک کردیا جائے، جو اس لیے حیران کن ہے کیونکہ ایلون مسک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو ماضی میں انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

اس کمپنی کی بنیاد 2017 میں رکھی گئی تھی اور 2019 میں اس نے دعویٰ کیا تھا کہ تجربات کے دوران ایک بندر اپنے دماغ سے کمپیوٹر کنٹرول کرنے کے قابل ہوگیا۔

یہ ڈیوائس 3 ہزار سے زائد الیکٹروڈز پر مبنی ہے جو انسانی بال سے بھی پتلے دھاگوں سے منسلک ہیں اور ایک ہزار دماغی نیورونز کو مانیٹر کرسکتے ہیں۔

کمپنی کی جانب سے ایک نوروسرجیکل روبوٹ کو بھی تیار کیا گیا ہے جو اس کے بقول دماغ میں ہر منٹ کے دوران 192 الیکٹروڈ داخل کرسکے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024