وزیراعظم کے عریانیت کے بیان پر شوبز شخصیات منقسم
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی ہراسانی اور ’ریپ‘ کے واقعات کو ’فحاشی‘ سے جوڑنے پر جہاں سیاسی و سماجی شخصیات نے رد عمل دیا، وہیں شوبز شخصیات بھی ان کے بیان سے ناخوش دکھائی دے رہی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملک میں بڑھتے ریپ واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ’ریپ‘ واقعات سے جوڑا تھا۔
عمران خان نے واضح طور پر یہ نہیں کہا تھا کہ خواتین کا بولڈ لباس ہی ریپ کا سبب بنتا ہے تاہم انہوں نے بے پردگی اور فحاشی کو ایسے واقعات سے جوڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فحاشی جتنی پھیلتی جاتی ہے اس کا معاشرے پر اثر پڑتا ہے، وزیر اعظم
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی اثرات ہوں گے اور یہ کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے‘۔
ان کے ایسے بیان پر متعدد سیاسی و سماجی شخصیات سمیت دیگر خواتین نے بھی اختلاف کرتے ہوئے ان پر تنقید کی تھی جب کہ شوبز شخصیات کی اکثریت بھی ان سے نالاں دکھائی دی تاہم بعض شخصیات کے مطابق وزیر اعظم کے بیان کا مطلب غلط لیا گیا۔
حمزہ علی عباسی نے وزیر اعظم کے بیان کے تناظر میں سلسلہ وار ٹوئٹس میں مرد و خواتین دونوں کو پردے اور اپنی حفاظت کرنے کے مذہبی احکامات یاد دلائے۔
حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ مذہبی کتاب میں درج ہے کہ دونوں مرد و خواتین ایک دوسرے کے لیے جنسی کشش رکھتے ہیں، اس لیے دونوں کو اپنی حیا کی حفاظت کی تلقین کی گئی اور مرد حضرات کو اپنی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم دیا گیا۔
حمزہ علی عباسی نے واضح طور پر وزیر اعظم کے بیان کی حمایت یا اس سے اختلاف نہیں کیا بلکہ دونوں مرد و خواتین کو مشورہ دیا۔
موسیقار روحیل حیات نے اپنی ٹوئٹ میں اگرچہ واضح طور پر عمران خان کی حمایت نہیں کی مگر انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ وزیر اعظم کے بیان کا مطلب غلط سمجھا گیا۔
روحیل حیات نے لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وزیر اعظم نے اپنے بیان میں ’ریپ‘ واقعات کی مذمت کی اور ایک لیڈر ہونے کے ناطے انہوں نے حقائق بیان کیے کہ فحاشی کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔
اداکار خالد عثمان بٹ نے بھی وزیر اعظم کے بیان پر ٹوئٹس کیں اور کہا کہ وزیراعظم نے ایک طرح سے متاثر ہونے والے فرد کو ہی مجرم قرار دیا۔
خالد عثمان بٹ نے لکھا کہ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ ہر مرد میں خود کو قابو کرنے کی طاقت نہیں ہوتی کا مطلب جنسی تشدد کو بڑھاوا دینا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ گلیوں میں قانون کا نفاذ کریں، پولیس اہلکار مقرر کریں تاکہ امن قائم ہو سکے۔
خالد عثمان بٹ نے ٹوئٹ میں پاکستان میں یومیہ ریپ جنسی تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار دیے اور لکھا کہ ملک میں یومیہ 11 ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
اداکار عدنان صدیقی نے بھی وزیر اعظم کے بیان سے اختلاف کیا اور لکھا کہ اس میں کوئی عقلمندی کی بات نہیں کہ بعض مرد حضرات کو خود کو قابو کرنے کی طاقت نہیں ہوتی۔
انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے خواتین کے لباس اور ان کی پسند سے متعلق بیان کو پدرشاہانہ سوچ کے مترادف قرار دیا۔
اداکارہ ربیا چوہدری نے مختصر ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران خان کے بیان کی مذمت کی۔
آمنہ الیاس نے وزیر اعظم کے بیان پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی واضح کیا کہ اگر وہ معافی نہیں مانگتے تو وہ ان کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانیں گی۔
انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ قائد اعظم اور ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستانی لوگ سب سے زیادہ عمران خان کی ہی بات سنتے ہیں، انہوں نے قوم کو ’ارطغرل غازی‘ دیکھنے کا کہا تو قوم نے دیکھا، انہوں نے قوم کو کتاب پڑھنے کی تجویز دی تو لوگوں نے کتاب پڑھی۔
آمنہ الیاس نے خواتین کے لباس سے متعلق بیان وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مثالیں دی کہ ملک میں جانوروں کے ساتھ بھی ریپ کے واقعات کی خبریں سامنے آتی ہیں۔
اداکارہ انوشے اشرف نے بھی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی اور لکھا کہ کس طرح خواتین کے لباس کو ریپ واقعات سے جوڑا جا سکتا ہے؟ کیوں کہ ملک میں بچوں اور جانوروں کے ساتھ بھی برے سلوک کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں