لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا، محافظِ آئین نے ہی تحفظ کی قسم توڑی، جسٹس فائز عیسیٰ
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ہم نے نہ آئینِ پاکستان سیکھا اور نہ ہی آئین کا ترجمہ پڑھا جبکہ لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا اور آئین کے محافظوں نے ہی دستور کے تحفظ کی قسم توڑی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام 'بنیادی حقوق اور آئین' کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو 50 سال ہونے کو ہیں، قائد اعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کا آئین جمہوری ہوگا اور اسلامی قوانین پر مبنی ہوگا، قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ اسلام میں سب برابر ہیں اور عدل و انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین ہر شہری کو تحفظ دیتا ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو، مسلم لیگ کا جھنڈا سبز اور اس پر چاند اور تارا تھا لیکن پاکستان کے جھنڈے میں سفید پٹی بھی ہے، پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے لہٰذا مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اقلیتوں کو بھی انصاف مہیا کرے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا موبائل ہیک کر لیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ سیکھتا وہی ہے جو اپنے آپ کو ہمیشہ طالب علم تصور کرے، ہم نے نہ آئین پاکستان سیکھا اور نہ ہی آئین کا ترجمہ پڑھا، مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی اسکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے، امریکا کے اسکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمر سے ہی طلبہ کو آئین کا معلوم ہو۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئین پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگا کہ پاکستان کیسے وجود میں آیا، ہمارے پاس اس وقت نصف پاکستان ہے، مسلم آبادی کے حساب سے پہلے نمبر پر انڈونیشیا، دوسرے پر بھارت اور پاکستان اب تیسرے نمبر پر آ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا اور آئین کے محافظوں نے ہی دستور کے تحفظ کی قسم توڑی، اگر ہم آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا، آئین سے غداری کرکے نہ صرف اس جہاں بلکہ اگلے جہاں میں بھی اس کی سزا ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آئین کو ہٹا دیں تو وفاق بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے، آئین کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی پر لازم ہے اس لیے اس کا تحفظ کریں، ہمارے آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ پورے عالم پر اختیار اللّہ کا ہے، آئین میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کو زندگی جینے کے مکمل مواقع دیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ قرآن مجید میں آزاد انسان کو غلام بنانے کی اجازت نہیں دی گئی، اسلام میں جبری مشقت کی کوئی اجازت نہیں ہے، اسلام نے مزدوروں کے تحفظ پر خصوصی زور دیا ہے، اسلام میں ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کو اس کا معاوضہ دیا جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کی براہ راست کوریج کی مخالفت کردی
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور اسلام بالکل ساتھ ساتھ چل رہے ہیں، گھر کی رازداری کے حوالے سے بھی کئی آیات اور احادیث ہیں، بدگمانی سے بھی بچنا چاہیے اور ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین، امتیازی سلوک کے مختلف پہلوؤں کی ممانعت کرتا اور تحفظ فراہم کرتا ہے، اسلام نے بھی مسلمانوں کو اجتماعیت کا درس دیا ہے، ایک صاحب آتے ہیں آئین کو ادھر کر دیتے ہیں دوسرے آتے ہیں اُدھر کر دیتے ہیں، ہم انہیں بتاتے رہ جاتے ہیں کہ ایسے نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلامی نظام آچکا ہے صرف اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، مسلمانوں کو اللہ پاک کا پہلا حکم علم کا حصول ہے، میں سوال کرتا ہوں کہ پاکستان میں شرح خواندگی سو فیصد کیوں نہیں ہے، مغرب کی مثال نہیں دیتا، سری لنکا میں بھی شرح خواندگی سو فیصد ہے۔