امریکا نے انسانی اسمگلنگ کا پاکستانی نیٹ ورک بے نقاب کردیا
واشنگٹن: امریکا کے محکمہ خزانہ نے نوشہرہ کی ایک ٹریول ایجنسی کو ٹرانزیشنل کرمنل آرگنائزیشن (ٹی سی او) جبکہ اس کے سربراہ اور 3 ساتھیوں کو مجرمانہ سرگرمیوں کا سہولت کار قرار دے دیا۔
اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں محکمہ آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) کا کہنا تھا کہ عابد علی خان ٹی سی او، پاکستان کے علاقے نوشہرہ سے تعلق رکھنے والی تنظیم ہے جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے جس نے امریکا اور دیگر ممالک میں غیر ملکی شہریوں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں سہولت کاری فراہم کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ جن افراد کو امریکا میں لایا گیا ان میں 'وہ غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں جو امریکا کی قومی سلامتی یا اس کے مفادات کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف
امریکی محکمے کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ افراد اور ان کی ایجنسی تقریباً 2015 سے لاطینی امریکا کے ذریعے مختلف سفری راستے استعمال کررہے تھے۔
او ایف اے سی کے ڈائریکٹر اینڈریا گیکی کا کہنا تھا کہ 'یہ حیثیت دینا پاکستان اور دنیا بھر میں ان کے کاموں کو متاثر کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے، عابد علی خان ٹی سی او کو کمزور افراد کا شکار کرنے اور امریکا کے مالیاتی نظام سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے'۔
امریکا کے قائم مقام اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نکولس میک قائد کا کہنا تھا کہ 'عابد علی خان نے مبینہ طور پر ایک بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی اسمگلنگ تنظیم کو منظم کیا اور اس کی سربراہی کی جو مختلف ممالک کے ذریعے اور امریکا میں لوگوں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں سہولت فراہم کرتی تھی'۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹیگیشن کے میامی اسپیشل ایجنٹ انچارج انتھونی سیلسبری نے کہا کہ ان کی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی امریکا میں چلنے والا اسمگلنگ نیٹ ورک نظام کی کمزوریوں کا استحصال کررہا ہے تاکہ مذموم محرکات رکھنے والے لوگوں کو امریکا اور کسی اور مقام پر منتقل کریں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کا انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کو ملک میں رہنے کا حق دینے سے انکار
واضح رہے کہ انسانی اسمگلنگ ایک منافع بخش کاروبار ہے جو صرف لاطینی امریکا میں سالانہ 15 کروڑ سے 35 کروڑ ڈالر پیدا کرتا ہے۔
اس کاروبار میں ملوث افراد کے لیے ان کے کلائنٹس کا تحفظ اور سلامتی کمائے جانے والے منافع سے کہیں کم اہمیت کی حامل ہے اور بہت سے کلائنٹس راستوں میں ہی مر جاتے ہیں۔
او ایف اے سی کے بیان میں پاکستانی شہری عابد علی خان کو خیبرپختونخوا کے ضلع نو شہرہ کی ایک تنظیم کے سربراہ کے طور پر شناخت کیا گیا جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
انسانی اسمگلروں کا عالمی نیٹ ورک اوسطاً ہر شخص سے 20 ہزار ڈالر کی رقم وصول کرتا ہے اس میں جعلی دستاویزات کی خریداری، بدعنوان افسران کو رقم کی ادائیگی اسمگلنگ کے راستوں پر محفوظ ٹھکانے اور مختلف ممالک میں موجود سہولت کاروں کو کی جانے والی ادائیگیاں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ: بڑھتا ہوا غیر قانونی کاروبار
او ایف اے سی نے عابد علی خان کے 3 ساتھیوں کو بھی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر نامزد کیا ہے جس میں افغان شہری ریدی حسین کھل گل ان کے سیکریٹری کے طور پر کلائنٹس سے رابطے کرنے، سفری سہولیات اور جعلی دستاویزات حاصل کرنے کا کام کرتا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستانی شہری شکیل کریم ان کا ملازم ہے جو پناہ گزینو ں کے سفر میں معاونت کے لیے فرینڈز ٹریول ان پرائیویٹ لمیٹڈ استعمال کرتا ہے۔
علاوہ ازیں ایک اور پاکستانی شہری چودھری اکرام وڑائچ مشرق وسطیٰ میں عابد علی خان کے رابطے اور امریکا میں سفری سہولیات کے لیے کام کرتا ہے۔