• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

وزیراعظم سے 'کاٹن مافیا' کے خاتمے کیلئے فرانزک آڈٹ کا حکم دینے کی درخواست

شائع April 9, 2021
سوت کے صنعت کاروں نے بین الاقوامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سوت کے نرخ میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے، پرگمیا - فائل فوٹو:اے ایف پی
سوت کے صنعت کاروں نے بین الاقوامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سوت کے نرخ میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے، پرگمیا - فائل فوٹو:اے ایف پی

لاہور: پاکستان میں تیار گارمنٹس انڈسٹری نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوت کے پیداواروں کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیں تاکہ وہ شوگر مافیا کے خلاف ان کی انتظامیہ کے اقدامات کی طرح اس مافیا کا بھی خاتمہ ہوسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پرگمیا) نے نشاندہی کی کہ سوت کے صنعت کاروں نے بین الاقوامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سوت کے نرخ میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے جس سے ملبوسات کے شعبے کی برآمدات متاثر ہورہی ہے۔

پرگمیا کے چیئرمین سہیل شیخ نے کہا کہ حکومت کو مستقبل میں سوت کی قیمتوں میں ہیرا پھیری سے روکنے کے لیے اس صنعت کے مافیا کے خلاف سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے ایف بی آر اور ایف آئی اے سے بھی کہا کہ وہ سوت کے ڈیلروں کے گوداموں پر چھاپے مارے جو مقامی سطح پر سوت کی پیداوار میں کمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مینوفیکچررز کے ساتھ مل کر نرخوں میں جوڑ توڑ کے لیے مصنوعی قلت پیدا کرتے ہوئے سوت کی بڑی مقدار میں ذخیرہ اندوز کررہے ہیں۔

پرگمیا کے چیف کوآرڈینیٹر اعجاز کھوکھر نے کہا کہ ای سی سی کی منظوری کے مطابق زمینی راستے سے بھارت سے کم لاگت کاٹن سوت کی درآمد سے طاقتور ٹیکسٹائل کارٹیل کو توڑا جاسکتا ہے جس سے مصنوعی طور پر نرخوں کو طے کرنے کے لیے سوت کے پروڈیوسرز کی اجارہ داری ختم ہوگی۔

پرگیمیا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کم از کم 6 ماہ تک دنیا بھر سے کاٹن کے سوت کی درآمد کی اجازت دے تاکہ اس کے بحران کو روکا جاسکے جو مقامی مارکیٹ پر اثر انداز ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی سطح پر روئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم پاکستان میں اس کی قیمت اب بھی زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024