• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آئی ایم ایف سے ٹیکسز میں 12 کھرب 72 ارب روپے کے بڑے اضافے کا وعدہ

شائع April 9, 2021
پاکستان نے فنڈ پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کل پانچ پیشگی کارروائیاں مکمل کیں ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے فنڈ پروگرام کو بحال کرنے کے لیے کل پانچ پیشگی کارروائیاں مکمل کیں ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے آئندہ بجٹ میں ایف بی آر ٹیکسز بڑھا کر 12 کھرب 72 ارب روپے (جی ڈی پی کے تقریباً 2.8 فیصد کے برابر) کرنے اور موجودہ مالی سال کے بقیہ 3 ماہ میں بجلی کے نرخ 4 روپے 97 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کا وعدہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے جاری کردہ دستاویز کے مطابق حکومت نے ریگولیٹر نیپرا کی ترمیم شدہ طاقتوں کی خودکاریت کے ذریعے آئندہ برس بھی سالانہ، سہ ماہی اور ماہانہ بنیادوں پر بجلی کے نرخوں کی ایڈجسٹمنٹ جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس برس بجٹ کے ہدف 4 کھرب 50 ارب روپے کے بجائے 5 کھرب 10 ارب روپے اکھٹے کرنے کے لیے تیل کی مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں زیادہ سے زیادہ سطح (30 روپے فی لیٹر) اور آئندہ برس بھی اس میں اضافہ جاری رکھے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردی

آئندہ برس کے لیے پیٹرولیم لیوی کا ہدف 6 کھرب 7 ارب روپے ہے، صوبوں نے بھی وفاقی حکومت کو 5 کھرب 70 ارب روپے کا کیش سرپلس فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جسے آئندہ برس بڑھا کر 7 کھرب 29 ارب روپے کردیا جائے گا۔

اسی طرح آئندہ سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف رواں سال کے 46 کھرب 91 ارب روپے سے بڑھا کر 59 کھرب 63 ارب روپے کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ مالی سال 2022 کے بجٹ میں 5 کھرب روپے اضافی ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس اور ذاتی آمدن ٹیکس کی اصلاحات کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا جو جی ڈی پی کے 1.1 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔

معاہدے کے تحت حکومت موجودہ سال کے ترقیاتی پروگرام کے ہدف کو 13 کھرب 24 ارب روپے سے کم کر کے 11 کھرب 69 ارب روپے کرے گی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے پر متفق

حکومت نے گیس کے نرخوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ اور مستقبل میں کسی ٹیکس استثنیٰ یا ایمنسٹی پر غور نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف نے کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کے تفصیلی آڈٹ کو بھی اپنے پروگرام کی شرائط کا حصہ بنایا ہے جس میں ٹھیکے اور نیلامی کے نتائج کی فائدہ مند ملکیت بشمول میڈیکل سپلائیز شامل ہیں۔

آئی ایم ایف نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان نے فنڈز پروگرام کو بحال کرنے کے لیے مجموعی طور پر پانچ پیشگی کارروائیاں مکمل کیں ہیں جن میں بجلی کے نرخوں میں 3 روپے 57 پیسے اضافہ اور پارلیمنٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل جمع کروانا شامل ہے۔

ایک لائیو بریفنگ میں پاکستان کے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ارنیسٹو ریمائرز ریگو نے کہا کہ کورونا وائرس کے سبب مشکل معاشی صورتحال میں توانائی کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ ناگزیر تھی کیوں کہ بڑھتا ہوا گردشی قرض سرکاری خزانے اور معاشی نمو پر بوجھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تعلیم اور صحت سمیت سماجی شعبے میں خرچ کے لیے جگہ بنانے کے لیے غیر ضروری اخراجات پر قابو کے ساتھ ساتھ ریونیو میں اضافی بھی ایک مشکل انتخاب تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ متعدد ٹیکس استثنیٰ کے خاتمے، بشمول جی ایس ٹی سیاسی معیشت کے ساتھ آسان نہیں تھا لیکن ٹیکس بیس کو بڑھانے کے لیے ضروری تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024