• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جاوید لطیف نے ریاست مخالف تقریر کا مقدمہ چیلنج کردیا

شائع April 8, 2021
20 مارچ کو  جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
20 مارچ کو جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور رکنِ قومی اسمبلی جاوید لطیف نے اپنے خلاف دائر ایک مقدمے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے جو ان پر ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا۔

جاوید لطیف کی جانب سے فرہاد علی شاہد ایڈووکیٹ نے مقدمے کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔

جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ آفس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت منظور

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان کل (9 اپریل بروز جمعے) جاوید لطیف کی درخواست پر سماعت کریں گے۔

درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف غداری کا جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا گیا۔

اس کے ساتھ ہی درخواست میں لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی کہ عدالت جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا حکم جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید لطیف کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے، شاہد خاقان عباسی

خیال رہے کہ رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے گزشتہ ماہ مارچ میں ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی دینے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

اس بیان پر 20 مارچ کو جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے ملک کی حکومت اور سالمیت کے ساتھ ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے'۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہی کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جاوید لطیف کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جاوید لطیف کے بیان سے متفق نہیں اور ان کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے۔

بعدازاں 22 مارچ کو سیشن کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024