• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

تنقید کو جرم قرار دینا 'مضحکہ خیز' ہے، فواد چوہدری کا فوج کی تضحیک کے بل پر ردعمل

شائع April 8, 2021
یہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منظور کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
یہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منظور کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے دانستہ طور پر مسلح افواج کی تضحیک کرنے والوں کے خلاف 2 برس قید یا جرمانے کی سزا کے بل کی منظوری کے ایک روز بعد کہا ہے کہ تنقید کو جرم قرار دینا 'مضحکہ خیز خیال' ہے۔

اگرچہ فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں مذکورہ بل کا براہ راست حوالہ نہیں دیا لیکن انہوں یہ بیان سینئر صحافی مظہر عباس کی ایک ٹوئٹ کے ردعمل میں دیا جنہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے اس بل کی منظوری پر بظاہر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ شہری پارلیمنٹ، سیاستدانوں اور میڈیا پر تنقید کے لیے آزاد ہیں لیکن 'باقی قومی مفاد' ہے۔

مظہر عباس کی اس ٹوئٹ پر ردعمل میں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے لکھا کہ 'تنقید کو جرم قرار دینا بالکل مضحکہ خیال ہے، عزت کمائی جاتی ہے، لوگوں پر مسلط نہیں کی جاسکتی'۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کی تضحیک کے خلاف بل منظور، 2 سال قید اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا تجویز

فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ انہیں اشد ضرورت محسوس ہوئی کہ تنقید کو روکنے کے لیے نئے قوانین متعارف کروانے کے بجائے توہینِ عدالت سے متعلق قوانین کو 'منسوخ کیا جانا چاہیے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے دانستہ طور پر مسلح افواج کی تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

بل میں کہا گیا کہ جو شخص اس جرم کا مرتکب ہو گا اسے 2 برس قید یا جرمانے کی سزا ہوگی، جس کی حد 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان کی جانب سے فوجداری قانون میں ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پیش کیا گیا تھا جسے ایم این اے راجا خرم نواز کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں منظور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'فوج کے خلاف بات کرنے والے پر 72 گھنٹے میں پرچہ ہوگا'

بل میں پی پی سی کی شق نمبر 500 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق 'جو شخص کسی دوسرے کو بدنام کرتا ہے اسے قید کی سزا جس کی مدت دو سال تک یا جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں'۔

گزشتہ روز منظور ہونے والی ترمیم، جو سیکشن 500-اے کہلائی گی، میں کہا گیا کہ 'دانستہ طور پر مسلح افواج کی تضحیک کی سزا، جو بھی دانستہ طور پر پاکستان کی مسلح افواج یا اس کے کسی رکن کی تضحیک کرتا ہے، بدنام کرتا ہے تو اسے قابل سزا جرم کا مرتکب قرار دیا جائے گا اور 2 برس قید کی سزا، 5 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں'۔

بل کی منظوری سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون ساز آغا رفیع اللہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قانون ساز مریم اورنگزیب نے سخت مخالفت کی تھی لیکن قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے 4 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے بل کو منظور کرلیا۔

اپوزیشن کے دونوں اراکین کا خیال تھا کہ اس بل کو متعارف کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

مریم اورنگزیب نے بل کی منظوری سے قبل قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سے آئین کا آرٹیکل 19 کو پڑھنے کو کہا تھا۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ کمیٹی رکن شیر اکبر خان نے ل پیش کرنے والے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان سے اسے واپس لینے کی درخواست کی تھی لیکن بعدازاں ووٹنگکے دوران انہوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: فوج کو گالی دینے والوں کی زبان کھینچ لینی چاہیے، شیخ رشید

ترمیمی بل سے متعلق کمیٹی کے سامنے وزارت داخلہ کا ایک ورکنگ پیپر پیش کیا گیا تھا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ بل 21 ستمبر 2020 کو وزارت داخلہ کے کونسل سیکشن سے موصول ہوا تھا اور اسی دن جنرل ہیڈ کوارٹر، اسلام آباد کیپٹل، علاقائی انتظامیہ، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو اپنے اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ارسال کردیا گیا تھا۔

ورکنگ پیپر کے مطابق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ابھی تک اس موضوع پر ردعمل موصول نہیں ہوا تھا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے یہ کہتے ہوئے اس بل کی توثیق نہیں کی کہ اس کے نفاذ سے موجودہ آئینی اور قانونی دفعات میں تنازع پیدا ہوگا اور اس کے غلط استعمال پر قابو نہیں پایا جاسکے گا۔

مزید یہ کہ خیبرپختونخوا حکومت کو بھی یقین تھا کہ اس بل کی منظوری سے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور عوامی دفاتر کے ساتھ امتیازی سلوک پیدا ہوگا، جو آئین کی شق کے منافی ہے۔

ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ آئی سی ٹی انتظامیہ نے مجوزہ قانون سازی کے مواد کی توثیق کی تھی۔

وزارت داخلہ کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے دستاویز میں کہا گیا کہ ملک میں مسلح افواج کو بدنام کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور کچھ عناصر اپنے سیاسی مقاصد کو ہوا دینے کے لیے اس ناپسندیدہ عمل میں مشغول ہیں جو افواج پاکستان کے لیے انتہائی بدنامی اور مایوسی کا باعث ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ وزیر داخلہ، ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں مجوزہ قانون سازی کی توثیق کرتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ذکاء اللہ Apr 08, 2021 07:36pm
مقدس گائے ۔۔۔۔۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024