کووڈ-19 کے منفی اثرات: آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے مستفید ہونے والوں میں پاکستان بھی شامل
واشنگٹن: کورونا وائرس بحران کے منفی اثرات سے نمٹنے میں ابھرتی معیشتوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے امدادی اقدام سے فائدہ اٹھانے والوں میں پاکستان بھی شامل ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں مالیاتی اداروں کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی ریپڈ کریڈٹ سہولت (آر سی ایف) سے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر وصول کرے گا۔
پاکستان کی جانب سے آر سی ایف سے مدد کی درخواست کو 16 اپریل 2020 کو منظور کیا گیا تھا اور منظوری کے فوراً بعد ہی اسلام آباد نے اس سہولت سے فائدہ حاصل کرنا شروع کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے 1.5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی
پاکستان کو ورلڈ بینک کے ایک علیحدہ پروگرام سے بھی مدد مل رہی ہے جو ڈیبٹ سروس معطلی اقدام (ڈی ایس ایس آئی) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مئی اور دسمبر 2020 کے درمیان پاکستان نے اس پروگرام سے 3 ارب 64 کروڑ 54 لاکھ ڈالر کی بچت کی، جو اس کی جی ڈی پی کا 1.3 فیصد ہے۔
جنوری اور جون 2021 کے درمیان پاکستان میں تقریباً 2 ارب 48 کروڑ 78 لاکھ ڈالر کی بچت ہوگی جو اس کی جی ڈی پی کا 0.9 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا
اویوا سرمایہ کاروں کے ابھرتی ہوئے مارکیٹوں کے خود مختار تجزیہ کار کارمین الٹین کیرچ نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ پاکستان، زیمبیا، ارجنٹائن اور بحرین ان پروگراموں سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والے ممالک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انگولا کو ڈی ایس ایس آئی میں توسیع سے سب سے زیادہ فائدہ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کی مثال ایسے ممالک کی ہے جو بغیر تعاون کے ڈیفالٹ ہوسکتے تھے' تاہم انہوں نے اور دیگر ماہرین نے خبردار کیا کہ اس سے ان ممالک کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے جن پر قرضوں کے بہت زیادہ بوجھ کے نیچے ہیں اور ان پر سود کے بڑھتے ہوئے اخراجات بھی موجود ہیں۔
پاکستان کے بارے میں آئی ایم ایف کے ایک نوٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کے بوجھ کے تحت ملک کی معاشی سرگرمی خراب ہوئی اور مالی سال 2020 میں ابتدائی طور پر نمو کا منفی 0.4 فیصد تخمینہ لگایا گیا تاہم مالی سال 2021 میں بتدریج بحالی متوقع ہے۔