انڈونیشیا: پاکستانی، ایرانی جوڑے سمیت 13 افراد کو منشیات اسمگلنگ میں سزائے موت
انڈونیشیا میں پاکستانی اور ایرانی جوڑے سمیت ایک درجن سے زائد افراد کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر کے دفتر کے مطابق مجموعی طور پر 13 مشتبہ افراد کو سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا جس پر فائرنگ کرنے والے اسکواڈ کے ذریعے عمل درآمد کروایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا میں سزا موت کا پاکستانی قیدی حکومت کی توجہ کا منتظر
انہوں نے بتایا کہ 3 ایرانی، ایک پاکستانی اور 9 انڈونیشی باشندوں کو سزا ئےموت سنائی گئی۔
حکام کے مطابق گروہ کے اراکین 400 کلوگرام میتھامفیتیمین اسمگل کرنے میں ملوث پائے گئے، حکام کے مطابق مشتبہ افراد کو جون کے اواخر میں گرفتار کیا گیا تھا۔
کووڈ 19 کی وجہ سے فیصلہ مغربی جاوا کے سکابومی شہر میں ویڈیو لنک کے ذریعے سنایا گیا تھا۔
سکابومی پراسیکیوٹر کے دفتر کے سربراہ بامبنگ یونیانٹو نے بتایا کہ اسمگلنگ سازش کی سربراہی ایرانی شہری حسین سالاری راشد نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران: تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں سابق اپوزیشن رہنما کو پھانسی
انہوں نے بتایا کہ حسین سالاری کے ساتھ دیگر 4 غیر ملکی بھی تھے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق حسین شالاری کو ان کی اہلیہ کے ساتھ سزا سنائی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ انڈونیشیا میں ایک وقت میں سزائے موت پانے والے منشیات اسمگلروں کی یہ تعداد سب سے زیادہ ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ نے بتایا کہ رواں سال جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد 30 ہوگئی جس میں متعدد غیر ملکی بھی شامل ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ زیادہ تر منشیات فروشی کے کیسز تھے۔
مزید پڑھیں: ایران: سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے الزام میں مشہور ریسلر کو پھانسی
انڈونیشیا میں انسداد منشیات کے خلاف دنیا کے سب سے سخت قوانین موجود ہیں لیکن گزشتہ کئی برس سے پھانسیوں کا سلسلہ بند تھا۔
2019 میں ایک فرانسیسی منشیات کے اسمگلر کی سزائے موت میں تخفیف کرکے طویل قید کی سزا میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
ایک سال قبل 8 تائیوان اسمگلروں کو انڈونیشیا کی ایک عدالت نے ایک ٹن کرسٹل میتھامفیتیمین پکڑے جانے کے بعد انہیں سزائے موت سنادی تھی۔